- فتوی نمبر: 2-329
- تاریخ: 24 جولائی 2009
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
گذارش ہے کہ ہماری مسجد سے ملحقہ ایک مدرسہ ہے جس میں مسافر طلباء قرآن پاک کی ناظرہ وحفظ تعلیم حاصل کرتے ۔ اور مدرسہ کی جانب سے ان کے لیے رہائش و كھانے کا انتظام کیا جاتا ہے اس انتظام کی مد میں عوام الناس کی زکوٰة اور قربانی کی کھالوں سے حاصل کی جانے والی رقم کو استعمال کیا جاتاتھا۔
اب تقریباً چھ ماہ قبل قابل اطمینان کارکردگی نہ ہونے کی وجہ سے انتظامیہ کے مشورے سے مسافر طلباء کی تعلیم کا سلسلہ ختم کردیا گیا۔ اب صرف محلہ کے طالب علم اس مدرسے میں زیر تعلیم ہیں۔ لہذا آئندہ کے لیے زکوٰہ اور قربانی کی کھالوں کا سلسلہ بھی بند کردیا گیا۔
سوال یہ ہے کہ مدرسہ فنڈ میں تقریباً /131000روپے موجود ہیں جوکہ پچھلے سال ڈیڑھ سال کے عرصے میں اکھٹے ہوئے اس میں زکوٰة ،صدقہ اور کھالوں سے حاصل شدہ رقم شامل ہے ۔ مدرسہ والوں کے پاس اس کوئی مصرف نہیں ۔ آپ ہماری قرآن وسنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں کہ اس کا صحیح مصرف کیا ہونا چاہیے؟
انتظامیہ مسجد ومدرسہ کےممبران کی مختلف آراء کے مطابق،1۔کیا یہ رقم کسی اور مدرسہ میں دی جاسکتی ہے جہاں"مسافر طلباء "ہوں؟2۔موجودہ حالات میں "سوات” اور "بونیر” کے مہاجرین کو دیدی جائے؟3۔ کسی رفاہی ادارے میں دیدی جائے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں یہ رقم کسی قریب کے صحیح مدرسے میں دی جائے۔(فتاویٰ محمودیہ10/ 211) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved