• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مدرس کو تبلیغ میں جانے کے بعدبھی تنخواہ دینا

استفتاء

1۔ ٹرسٹ جمعیت تعلیم القرآن خدمت قرآن کے لیے ملک بھر میں سب بڑا ادارہ ہے۔ اس کی آمدن کے تمام ذرائع صدقات و زکوٰہ و  عطیات سے حاصل ہوتے ہیں۔

2۔ صددقات و زکوٰۃ کو تملیک کر کے ادارہ کے مصارف میں خرچ کیا جاتا ہے۔

3۔ ادارہ ہذا کے معلمین و ممتحنین و عملہ جو کہ ادارہ کے تمام شعبوں میں اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ ان کی تنخواہیں بھی انہیں ذرائع سے ادا کی جاتی ہیں۔ جبکہ ان حضرات کا دیگر کوئی ذریعہ معاش یا کاروبار نہیں ہے۔

4۔ مسئلہ یہ درپیش ہے کہ معلمین و ممتحنین یا دفتری عملہ تبلیغ چلہ کے لیے رخصت پر جاتا ہے تو اس کو رخصت مع وظیفہ دی جانے کی کیا شرعی حیثیت ہے؟ جبکہ درج ذیل بالا نمبر 3 کے مطابق ان حضرات کی ضروریات زندگی کا زیادہ تر انحصار ادارہ ہذا کے وظیفہ پر ہے جبکہ جماعت میں جانے سے گھر کے اخراجات کے ساتھ ساتھ جماعت کے اخراجات بھی برداشت کرنا پڑتے ہیں۔

طریقہ تملیک:   ادارہ ٹرسٹ جمعیت تعلیم القران نے طلبہ سے وصول فیس کے لیے فارم بنایا ہوا ہے اور طلبہ کے والدین کے ذریعہ سےیہ فارم مکمل کروا کر ماہانہ 400 روپے زکوٰة کی رقم میں سے طالب علم کو دے کر واپس فیس کی مد میں یہ رقم وصول کر لی

جاتی ہے اور اس طرح تملیک کی جاتی ہے اور اس کی رسید والدین کو فیس کی مد میں تعاون کے بدلے جاری کردی جاتی ہے۔

نوٹ: تملیک کے حوالے سےتمام کاغذات ساتھ منسلک ہیں۔

وضاحت مطلوب ہے: ۱۔ کیا بچے صرف ناظرہ پڑھتے ہیں یا حفظ کرتے ہیں؟ اگر حفظ کرتے ہیں تو استاد کے چلہ پر جانے کی صورت میں متبادل کیا انتظام کیا جاتا ہے اور وہ کیا کافی ہوتا ہے؟

۲۔ بقیہ سال میں Casual  چھٹیاں کتنی کرتے ہیں۔

۳۔ ادارے کا چلہ کے لیے چھٹی دینے کا اب تک کا کیا معمول ہے۔

۴۔ سالانہ چھٹی کا کیا قاعدہ ہے؟

۵۔ اگر چلہ پر جانے والوں کو باتنخواہ چھٹی دیں گے تو نہ جانے والے اساتذہ کو چالیس یوم کی زائد تنخواہ دیں گے؟

جوابات: ۱۔ جیل خانوں میں جو مدارس ہیں ان کے علاوہ سب مدارس میں حفظ و ناظرہ کی کلاسز ہیں۔ چلہ پر جانے کی صورت میں قائم مقام استاد رکھا جاتا ہے جس کو تنخواہ دی جاتی ہے ور وہ کافی بھی ہوتا ہے۔

۲۔اتفاقیہ چھٹیوں کی تعداد مقرر نہیں ایک آدھ چھٹی ہوجاتی ہے، اگر زیادہ چھٹیاں ہوں تو ان کی تنخواہ کاٹی جاتی ہے اس لیے ملازمین  اتفاقیہ چھٹیاں زیادہ نہیں کرتے۔

۳۔ کوئی مستقل معمول نہیں کبھی چھٹی باوظیفہ دیدی کبھی بلا وظیفہ دی جاتی  ہے اور کبھی چھٹی دی ہی نہیں گئی۔ اب مستقل ضابطہ بنانے کا ارادہ ہے۔

۴۔ سالانہ چھٹیاں کوئی نہیں ، صرف سرکاری چھٹیاں ہی ہوتی ہیں۔

۵۔ چلہ میں نہ جانے والے اساتذہ کو زائد تنخواہ نہیں دی جاتی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

تبلیغ کے کام کو اگر آپ اتنی اہمیت دیتے ہیں کہ اس کے نکلنے کو مدرسے میں کام کے برابر سمجھتے ہیں تب تو تنخواہ میں کچھ فرق نہ آئےگا۔ اور اگر اس کو چھٹی سمجھتے ہیں اور اس کی تنخواہ دیتے ہیں تو پڑھانے والے عملہ کو چالیس یوم کی زائد تنخواہ دیجئے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved