• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مغرب کی پہلی دو رکعتوں میں قراءت نہ کرنے کا حکم

استفتاء

فرض کی پہلی دو رکعات کو قراءت کے لیے مقرر کرنا واجب ہے۔ مطلب ہے کہ پہلی دو  رکعات میں بھولے سے قراءت نہ کی  ہو تو آخری دو رکعات  میں کرے گا۔

سوال یہ ہے کہ اگر مغرب کی نماز ہو تو پھر آخری ایک رکعت میں پہلی دو رکعات کی قراءت کیسے  کرے گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں نماز فاسد ہوجائے گی ۔

توجیہ:فرض نماز کی کوئی سی  دو رکعات میں قراءت کرنا فرض ہے  اور پہلی دو رکعات  میں قراءت کرنا واجب ہے۔ مذکورہ صورت میں جب پہلی دو رکعات میں قراءت نہیں  کی گئی تو آخر میں صرف ایک رکعت بچی اور ایک رکعت میں دو رکعتوں کی قراءت ممکن نہیں جس کی وجہ سے قراءت کا فرض چھوٹ گیا اس لیے مذکورہ صورت میں نماز فاسد ہوجائے گی۔

المحیط البرہانی (1/ 540) میں ہے:

وفي «فتاوى أهل سمرقند» : رجل صلى خمس صلوات ثم علم أنه ‌لم ‌يقرأ ‌في ‌الأوليين من إحدى الصلوات الخمس ولا يعلم تلك الفائتة، فإنه يعيد الفجر والمغرب؛ لأنه إذا قرأ في الأخريين من الظهر والعصر والعشاء أجزأه بخلاف الفجر والمغرب، فيعيدهما احتياطا

درر الحكام شرح غرر الأحكام (1/ 117) میں ہے:

«(فرض القراءة في ركعتي الفرض) يعني أن القراءة فرض في ركعتين من الفرض غير معينتين حتى لو لم يقرأ في الكل أو قرأ في ركعة فقط فسدت صلاته واجب ‌في ‌الأوليين حتى لو تركها فيهما وقرأ في الآخرين جازت صلاته ويجب عليه سجود السهو إن سها ويأثم إن تعمد»

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 172) میں ہے:

«‌ولو ‌تركها ‌في ‌الأوليين ‌في ‌صلاة ‌الفجر ‌أو ‌المغرب فسدت صلاته، ولا يتصور القضاء ههنا»

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved