• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

محض میاں بیوی والا تعلق نہ رکھنے سے نکاح ختم نہیں ہوتا

استفتاء

ادب سے گزارش ہے کہ  میری بیگم میری خالہ زاد ہیں۔ ہماری شادی 2000ء؁ میں ہوئی تھی۔ ہمارے چار بچے ہیں، 3 بیٹیاں اور1بیٹا۔ چاروں بچے غیر شادی شدہ ہیں ہم میاں بیوی اگرچہ ایک مکان میں رہ رہے ہیں لیکن عرصہ 10 یا 12 سال  سے ہم دونوں کے درمیان میاں بیوی والا کوئی تعلق نہیں ہے بیگم بچوں کے پاس ہوتی ہے  جبکہ میں علیحدہ کمرے میں ہوتا ہوں۔ گھر کے دیگر معاملات میں ہم اکٹھے ہی  ہوتے ہیں۔

قرآن وسنت کی روشنی میں بتائیں آیا ہمارا نکاح  برقرار ہے یا ختم ہوچکا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

محض میاں بیوی والا تعلق نہ رکھنے سے نکاح ختم نہیں ہوتا چاہے کتنا ہی عرصہ ہوجائے لہٰذ امذکورہ صورت میں اگر کوئی اور وجہ نکاح کے ختم ہونے کی نہیں تو آپ کا نکاح برقرار ہے۔

بدائع الصنائع(3/254) میں ہے:

وأما ركنه(أى ايلاء) فهو اللفظ الدال على منع النفس عن الجماع في الفرج مؤكدا باليمين بالله تعالى أو بصفاته أو باليمين بالشرط والجزاء حتى لو امتنع من جماعها أو هجرها سنة أو أكثر من ذلك ‌لم ‌يكن ‌موليا ما لم يأت بلفظ يدل عليه؛ لأن الإيلاء يمين لما ذكرنا واليمين تصرف قولي، فلا بد من القول

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved