- فتوی نمبر: 7-352
- تاریخ: 15 ستمبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
غلہ منڈی میں زمیندار آڑھتی کے پاس اپنا مال لاتا ہے اور آڑھتی بولی کے ذریعے اس کا مال بکوا دیتا ہے۔ یہ آڑھتی زمیندار کا مال خریدنے والے شخص سے رقم وصول کر کے زمیندار کو دینے کا پابند ہوتا ہے۔ یہ رقم مجلس عقد میں ہی ادا نہیں کی جاتی بلکہ عموماً ایک مہینہ کے اندر اندر ادا کر دی جاتی ہے۔ ایک مہینہ کے اندر اندر پیمنٹ (ادائیگی) کو نقد شمار کیا جاتا ہے کیوں کہ مال بکنے کے بعد کچھ مراحل ہوتے ہیں جن میں وقت لگتا ہے۔ مثلاً گاڑی میں لوڈ کروانا وغیرہ لہٰذا اگر خریدار ایک ماہ تک ادائیگی کا وعدہ کرے تو یہ نقد ہی شمار ہوتا ہے۔ کیا یہ اصول شرعاً درست ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
غلہ منڈی میں رائج ایک ماہ میں ادائیگی کے طریقہ کار میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں تاہم واضح رہے کہ یہ ادائیگی شریعت کی اصطلاح میں نقد نہیں کہلاتی بلکہ یہ مؤجل ہے۔ لہٰذا اگر زمیندار کو ادائیگی کی مدت بتائی نہیں گئی تو ادائیگی کی مدت ایک مہینہ سمجھی جائے گی اور ایک ماہ بعد زمیندار کو مطالبہ کا حق حاصل ہو گا۔
(١) في المجلة: (مادة ٢٥٠)
البیع المطلق ینعقد معجلاً أما إذا جری العرف في محل علی أن یکون البیع المطلق مؤجلاً أو مقسطًا بأجل معلوم ینصرف البیع المطلق إذا ذلک الأجل۔
(٢) دررالحکام : (١/٥١، المادة : ٤٤)
المعروف بین التجار کالمشروط بینهم. والله تعالیٰ اعلم بالصواب
© Copyright 2024, All Rights Reserved