- فتوی نمبر: 25-66
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
السلام علیکم : مفتی صاحب ! کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ محرم کے ۹-۱۰ کے بارے میں اللہ تعالی اور پیارے نبیﷺ کی بات کیا ہے؟ اور ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ شکریہ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
فضائل
- محرم الحرام اسلامی مہینوں میں سے پہلا مہینہ ہے،سال ميں چار مہینوں کا احترام زمانہ جاہلیت میں بھی کیا جاتا تھا اور انہیں امن و سلامتی کا مہینہ سمجھا جاتا تھا۔ محرم کا مہینہ بھی ان میں شامل ہے۔
هذه الشهور الاثنا عشر منها أربعة أشهر حرم كانت الجاهلية تعظمهن، وتحرِّمهن، وتحرِّم القتال فيهن، حتى لو لقي الرجل منهم فيهن قاتل أبيه لم يَهِجْهُ، (تفسیرالطبري:سورہ توبہ36/)
- رمضان المبارک کے روزے فرض ہونے سے پہلے اس مہینے کی 10 تاریخ کا روزہ فرض تھا ، رمضان کے روزے فرض ہونے کے بعد 10محرم کا روزہ فرض نہ رہا ،البتہ مستحب اب بھی ہے۔
فلما فرض رمضان ترك يوم عاشوراء فمن شاء صامه ومن شاء تركه (بخاري/ح،2002)
- حضور ﷺنے اس مہینے کے روزوں کو رمضان کے بعد افضل روزے قرار دیا ہے۔
أفضل الصيام بعد شهر رمضان صيام شهر الله المحرم (مسلم/ح،2813)
- اس مہینے کا ایک روزہ تیس دنوں کے برابر ہے۔
من صام يوما من المحرم فله بكل يوم ثلاثون يوماً (معجم صغير.963)
- محرم الحرام کی 10 تاریخ کا روزہ گذشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔
سئل عن صوم يوم عاشوراء فقال يكفر السنة الماضية (مسلم/ح،1162)
- 10 محرم الحرام کو اپنے اہل خانہ پروسعت کرنے سے سارا سال اللہ تعالیٰ وسعت عطا فرماتے ہیں۔
من وسع على أهله يوم عاشوراء وسع الله عليه سائر سنته (شعب الایمان/ح،3794)
مسائل
- دس محرم کے روزے کے ساتھ 9 محرم یا گیارہ کا روزہ بھی ملا لینا چاہیے، کسی عذر کے بغیر صرف ایک روزہ رکھنا مکروہ تنزیہی ہے ،اگر عذر ہو توپهر کراہت تنزیہی بھی نہیں ہے۔
نویں کا روزہ نہ رکھ سکے تو گیارھویں کا رکھ لے ورنہ صرف دسویں کا روزہ مکروہ ہوجائے گا۔ (فتاوی رحیمیہ(71/2
تنزيهاكعاشوراءوحده (الدرالمختارمع الرد، 391/3)
- دس محرم کو اپنے اہل خانہ پر وسعت کی ترغیب ہے، اس ترغیب کو اپنے اہل خانہ تک رکھنا چاہئے اہل محلہ پر بانٹنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
شرع میں صرف اتنی اصل ہے کہ رسول اللہﷺ نے یوں فرمایا ہے کہ جو شخص اس روز اپنے گھر والوں پر خوب کھانے پینے کی فراغت رکھے سال بھر تک اس کی روزی میں برکت ہوتی ہے، اور جب اتنا کھانا گھر میں پکے تو اس میں سے اللہ کے واسطے محتاجوں غریبوں کو بھی (بطور صدقہ) دے دے تو کیا ڈر ہے، اس سے زیادہ جو کچھ کرتے ہیں اس میں اسی طرح کی برائیاں ہیں جیسا اوپر سن چکی ہو۔ (بہشتی زیور،ص400)
لیکن یہ معاملہ اپنے گھر تک محدود رکھا جائے۔ اس کو نہ تو ضروری سمجھا جائے اور نہ ہی اس کا دائرہ بڑھا کر اپنی کفالت سے باہر کے افراد کو لینے دینے میں شامل کیا جائے۔ کیونکہ حدیث میں ایک دوسرے کو لینے دینے کا ذکر نہیں بلکہ صرف اپنے اہل و عیال پر وسعت کا ذکر ہے۔ (ماخذ خطبات حکیم الامت (7/9) وعظ تحریر المحرم بتغیر) (بحوالہ محرم الحرام فضائل و مسائل مفتی رضوان صاحب ص:98)
- وسعت کا تعلق صرف کھانے پینے کے ساتھ نہیں ،بلکہ کپڑوں اور گھر کی دیگر ضروریات میں ہاتھ کهلا رکهنا بھی اس میں شامل ہے۔
لا يقتصر فيه على التوسعة بنوع واحد بل يعمها في المآكل والملابس وغير ذلك (شامی،709/9)
- اس دن میں شہدائے کربلا کے نام کی سبیلیں لگانا ایک رسم ہے ،جو بد عقيده لوگوں کی مشابہت کی وجہ سے ناجائز ہے اور اگر دینی تقاضا سمجھ کر کیا جائے تو بدعت بھی ہے۔ اور اگر ان کے نام کی نذرو نیاز کے طور پر ہو تو حرام ہے کیونکہ غیر اللہ کے نام کی نذر و نیاز حرام ہے۔
شربت وشیرینی بوجہ رسوم مروجہ کے سب ناجائز ہیں۔(فتاوی دارالعلوم دیوبند،سوال نمبر74)
- محرم الحرام میں کالے کپڑے پہننا اہل تشیع کی مشابہت کی وجہ سے ناجائز ہے۔
- محرم الحرام میں گلیوں میں ننگے پاؤں چلنا بھی ناجائز ہے۔
- میت کا سوگ صرف تین دن ہے ،لہذا شہدائے کربلاؓ کے سوگ میں سینہ کوبی کرنا،ما تم کرنا ،اور اس عنوان سے محافل و مجالس کا انعقاد ناجائز ہے۔ حضور ﷺنے فرمایا :
ليس منا من ضرب الخدود أو شق الجيوب أو دعا بدعوى الجاهلية (مسلم،ح103/)
’’جو کسی مصیبت یا غم کی وجہ سے گریبان پھاڑ ے یا اپنے منہ پر طمانچے مارے او زمانہ جاہلیت والے دعوے اور باتیں کرے وہ ہم میں سے نہیں‘‘
- محرم کے مہینے میں شادی کرنے کی شریعت میں کوئی ممانعت نہیں لہٰذا اس وجہ سے شادی کو موخر کرنا کہ محرم غم اور سوگ کا مہینہ ہے جائز نہیں، ہاں کوئی اپنی انتظامی سہولت کو پیش نظر رکھے تو الگ بات ہے۔
ان مہینوں میں شادی نہ کرنا اس عقیدے پر مبنی ہے کہ یہ مہینہ منحوس ہے، اسلام اس نظریہ کا قائل نہیں۔ محرم میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی مگر اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس مہینے میں عقدِ نکاح ممنوع ہوگیا، ورنہ ہر مہینے میں کسی نہ کسی شخصیت کا وصال ہوا جو حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے بھی بزرگ تر تھے، اس سے یہ لازم آئے گا کہ سال کے بارہ مہینوں میں سے کسی میں بھی نکاح نہ کیا جائے، پھر شہادت کے مہینے کو سوگ اور نحوست کا مہینہ سمجھنا بھی غلط ہے (آپ کےمسائل اورانکاحل،531/2)
- عاشوراء کے دن جو کھانا پکایا اورتقسیم کیا جاتا ہے اس میں اگر شہدائےکربلا یا دیگر بزرگان کو ایصال ثواب بھی مقصود ہو تو وہ کھانا اگر چہ حرام نہیں ،لیکن دن کی تخصیص اور بدعتیوں اور گمراہوں کی مشابہت کی وجہ سے اس عمل سے پرہیز لازم ہے۔
جو شخص کہ ایام کی تخصیص کو شرعی تخصیص نہ سمجھے اور ایام معینہ میں ہی ادا کرے تو اگرچہ اس نے اعتقادی طور پر التزام و تعیین نہیں کی ۔ مگر اس کے عمل سے ان بے علم لوگوں کو جو اس تخصیص و تعیین کو شرعی حکم اور لازمی اور ضروری سمجھتے ہیں، التباس پیش آئے گا اور وہ جواز کی حجت پکڑیں گے۔ اس لئے اس کے حق میں بھی بہتر یہی ہے کہ ان ایام معینہ عرفیہ کو چھوڑ کر اور جس دن چاہے کرے ,، بدعت ان قیودوتعیینات و تخصیصات کو کہا جاتا ہے جو غیر شرعی ہیں، (کفایۃ المفتی،222/1)
- قربانی کا گوشت محرم سے پہلے ختم کرنا ضروری نہیں بلکہ محرم اور پورے سال میں قربانی کا گوشت استعمال کیا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved