• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میں طلاق دیتا ہوں تجھے طلاق ، سے طلاق کا حکم

استفتاء

میرا نام نوشین ہے میری شادی 2012 میں زاہد حسین سے ہوئی ہمارا ایک بیٹا بھی ہے جو 2013 میں ہواوہ ملک سے باہر کام کرتے تھے  تین سال پہلے وہ پاکستان آئے تھےمیں کراچی میں رہتی ہو ں میرے شوہر لاڑکانہ میں رہتے ہیں مجھے دو سال ہوئے ہیں کراچی میں رہتے ہوئے لاڑکانہ میں وہ لوگ مجھے دماغ کی مار مارتے تھے میرے روم میں  اپنی پہلی بیوی کو لے جاتے تھےہمیشہ مجھے syco  نفسیاتی بولتے تھے جب مجھے ایسا لگا کہ میں پاگل ہو جاؤں گی تو میں اپنے بھائی کے گھر آگئی ان دو سالوں  میں میرے شوہر نے بچے کو اور مجھے خرچ نہیں دیا۔کبھی چار مہینے میں دو راتوں کے لئے آتے تو کبھی دو مہینوں میں دو یا ایک رات کے لئے ۔ میں خود جاب کرتی ہوں اور اپنے بھائی کے گھر میں رہتی ہوں۔21-1-18 کو میرےسسر کا انتقال ہوا تو میں لاڑکانہ گئی21-1-21 کو میرے شوہرنے مجھے منہ اور کان پہ تھپڑ مارے اور مجھے طلاق دے دی اس نے کہا میں طلاق دیتا ہوں تجھےطلاق میں نے اپنے ہوش میں دو بار طلاق سنی پھر اس نے میرے بھائی کو فون کرکے بولا کہ میرا اور نوشین کا رشتہ ختم ہوا وہ میرے گھر سے نکل گئی ۔ اب میں اس سے پیپر مانگ رہی ہوں تو وہ بول رہا ہے کہ اگر نوشین نےدوسری شادی کی تو میں بچہ واپس لونگاآپ مجھے مشورہ دیں کہ مجھے عدت کرنی ہوگی جبکہ مجھے جاب بھی کرنی ہےجب تک پیپر نہ ملیں مجھ چھٹیاں نہیں مل سکتیں مجھے کھانے پکانے کے لئے خود جانا پڑتاہےمیرا بچہ سکول بھی جاتا ہے ۔ جس ٹائم زاہد نے مجھے طلاق دی وہاں بہت سارے لوگ تھے۔ اب میرے لئے اس صورت میں شریعت کے کیا کیا  احکامات ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں سسر کے انتقال والے واقع میں دو بائنہ طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور پہلا نکاح ختم ہوچکا ہے۔ اسی وقت سے شرعاً عدت شروع ہوچکی ہے، اس کے لیے پیپزز کا آنا ضروری نہیں۔  عدت کے دوران گھر سے باہر نکلنا جائز نہیں ہے۔ کسی عذر سے جاب سے چھٹی لے لی جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved