• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’میں آپ کی امی کو فون کرتا ہوں اور کہتا ہوں کہ یہ میری طرف سے آزاد ہے‘‘ کہنے سے طلاق کا حکم

استفتاء

ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ تلخ کلامی کے دوران کہتا ہے کہ ’’لاؤ موبائل اور میں آپ کی امی کو فون کرتا ہوں اور کہتا ہوں کہ یہ میری طرف سے آزاد ہے۔‘‘  جبکہ فون نہیں کیا اور نہ یہ جملہ کہا۔ اب ایک عالم صاحب سے پوچھا تو انہوں نے  کہا کہ نکاح  ٹوٹ گیا ہے اور طلاق بائنہ ہوگئی ہے لہٰذا اب گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کیا جائے، تو اس بندے نے بغیر گواہوں کی موجودگی کے اپنی بیوی سے کہا  کہ’’تو مجھ سے نکاح کرتی ہے؟ اتنی اتنی رقم کے ساتھ؟‘‘ عورت نے کہا ’’قبول ہے‘‘ اور پھر اس عالم سے پوچھا تو فرمانے لگے کہ نکاح نہیں ہوا اس لیے کہ گواہ نہیں تھے۔

پھر اس بندے نے دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرایا، خطبہ پڑھا پھر ایجاب وقبول کرایا۔ لیکن جو گواہ تھے ان کے سامنے لڑکی نے اجازت دی اور مولوی صاحب کو بتایا گیا کہ لڑکا ابھی موجود نہیں دس منٹ تک آرہا ہے، اس سے بعد میں ایجاب و قبول کرواتے ہیں، حالانکہ  لڑکا وہاں موجود تھا، بس شرم کی وجہ سے اپنے آپ کو ظاہر نہیں کر رہا تھا۔  اب جیسے ہی لڑکی سے کہا کہ ’’آپ کو فلاں فلاں شخص قبول ہے؟‘‘ تو جس طرح اس نے کہا قبول ہے ایسے ہی وہ بندہ بھی ساتھ کہہ رہا تھا  کہ قبول ہے قبول ہے۔ لیکن پھر بھی مولوی صاحب یعنی عالم سے جب پوچھا تو وہ کہنے لگے  کہ میرے خیال میں نکاح اب بھی نہیں ہوا،  اس لیے کہ گواہوں سے وہ بندہ مجہول ہے جس کا نکاح ہے۔ پھر اس کے بعد باقاعدہ گواہوں کو بتایا گیا کہ اس بندے کا نکاح ہے اور پھر نئے سرے سے تیسری مرتبہ نکاح کرایا گیا۔ اب آپ بتائیں کہ نکاح ہوا  ہے یا نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے کہ: شوہر کا رابطہ نمبر ارسال کریں۔

نوٹ: شوہر سے رابطہ کیا گیا تو اس نے مذکورہ صورتحال کی تصدیق کی ہے۔(رابطہ کنندہ: صہیب ظفر از دار الافتاء)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر کے اس جملے سے کہ ’’لاؤموبائل اور میں آپ کی امی کو فون کرتا ہوں اور کہتا ہوں کہ یہ میری طرف سے آزاد ہے‘‘ کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی اور سابقہ نکاح برقرار ہے۔ لہٰذا دوبارہ نکاح کرنے کے لیے جو تگ ودو کی گئی اس سے نکاح منعقد ہونے یا نہ ہونے کا سوال بے فائدہ ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں شوہر نے جو جملہ استعمال کیا کہ ’’لاؤ موبائل اور میں آپ کی امی کو فون کرتا ہوں اور کہتا ہوں کہ یہ میری طرف سے آزاد ہے‘‘اس میں یہ جملہ کہ ’’یہ میری طرف سے آزاد ہے‘‘ اگرچہ کنایاتِ طلاق میں سے  ہے لیکن یہاں جس سیاق وسباق میں یہ جملہ بولا گیا ہے اس سے معلوم ہورہا ہے کہ شوہراس جملے سے بیوی کی ماں کو فون کرکے یہ کہنا چاہتا تھا کہ یہ میری طرف سے آزاد ہے، لیکن اس نے یہ جملہ کہا نہیں اور چونکہ شوہر نے مذکورہ جملہ  کہا نہیں ، اس لیے اس سے طلاق بھی واقع نہیں ہوئی۔

ہندیہ (1/384) میں ہے:

فقال الزوج: طلاق میکنم طلاق میکنم وکرر ثلاثا طلقت ثلاثا بخلاف قوله: كنم (سأطلق) لأنه استقبال فلم يكن تحقيقا بالتشكيك. وفي المحىط لو قال بالعربىة أطلق لا يكون طلاقا إلا إذا غلب استعماله للحال فيكون طلاقا.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved