• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میں نے اس کو طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی

استفتاء

آپ کے ارشار کے مطابق جو واقع ہواہے ذیل میں تحریر خدمت ہے، میں دیانت داری سے تحریرکررہاہوں۔ لڑکا اور لڑکی دونوں یتیم ہیں، میں نے ہی دونوں کی شادی کروائی تھی، لڑکا پنڈی میں رہتاہے اور لڑکی کراچی کی ہے، شادی گذشتہ اس ماہ مئی میں ہوئی تھی، لڑکی حاملہ ہے تقریبا چار ماہ سے، لڑکی کراچی میں باپ نہ ہونے سے کسی لڑکے سے اشارے بازی کرتی رہی ہے جو کہ بعد میں معلوم ہوا ہے اس کے علاوہ اس کے پاس موبائل بھی رہا ہے۔ اب جبکہ شادی ہوچکی ہے خاوند کو نظر انداز کرتی رہی ہے اور پنڈ ی میں بھی موبائل پر لڑکے کے کزن سے بات چیت کرتی رہی ہے، جس پر لڑکے والوں کو شک گذرا اور وہ لوگ محتاط ہوگئے، موبائل سم توڑ دی گئی اور لڑکی نے حلف اٹھایا کہ ایساہرگز نہیں ہے جس پر درگذر کردی گئی ، پچھلی مرتبہ صبح چار بجے اپنے کمرے یعنی خاوند کے ساتھ ایک ہی بستر پر موبائل پر کھر پھر ہوئی تو خاوند نے پوچھا کون ہے۔ کون نے گھبرا کر فون چھپا دیا اور بتایا کہ وہ درود شریف کا ورد کررہی تھی، لڑکے کی والدہ جو کہ میری سالی ہے اپنی بہن کو ملنے لاہور میرے گھر آئی جس کے ساتھ متعلقہ لڑکی بھی تھی یعنی بہو، پروگرام تھا کہ لڑکا آئے اور ان کو ساتھ لے کر واپس پنڈی چلے جائیں گے، مگر وہ تین بھائی ہیں وہ سب آگئے جبکہ انہوں نے اپنے کزن کا فون جس پر لڑکی کا پیغام تھا پکڑلیا۔ انہوں نے میرے سامنے باز پرس کی جس پر لڑکی نے انکار کردیا، مشتعل ہوکر لڑکے نے یہ الفاظ کہے کہ میں ” تین مرتبہ پہلے چھوڑچکاہوں اب ثبوت  میرے پاس ہے کس طرح انکار کرتی ہوں اور یہ کہ میں نے اس کو ” طلاق دی ،طلاق دی ،طلاق دی ، بس میں نے تین مرتبہ کہہ دیا ہے بات ختم”۔ یہ الفاظ  میں نے میری بیوی  نے میرے بڑے لڑکے عامر نے اور میری دو بہوؤں نے سنے۔ اس موقعہ پر لڑکی دوسرے کمرے میں فون پر اپنی والدہ یا اپنی ممانی سے کراچی بات کررہی تھی ، ہمارے ذہن پر بوجھ آگیا۔ کہ اس کے بعد کیا رد عمل ہوناچاہیے، اب جبکہ لڑکی چار ماہ سے حاملہ بھی ہے اور بعد میں اس نے مجھ سے معافی  مانگ لی کہ پھوپھا جان آئندہ ایسی غلطی نہیں ہوگی، میں نے اسے اپنے خاوند سے بھی معافی کا ذکر کیا تو اس نے اس سے بھی معافی مانگ لی، اس پر کہ انکا گاڑی کا ٹائم ہوگیا تھا وہ لوگ پنڈی روانہ ہوگئے، میں جاننا چاہتاہوں کہ وہ اور ہم کہاں کھڑے ہیں معاملہ ہمارے ذہن پر سوار ہے۔ لڑکا بہت مشتعل تھا۔ لڑکی کمرے میں موجود نہیں تھی، براہ کرم ہمیں دینی معلومات بہم پہنچائیں۔

نوٹ: یہ واقعہ دو،تین دن پہلے کا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر کے ان الفاظ سے ” کہ میں نے اس کو طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی” تین طلاقیں واقع ہوگئیں ہیں،اور بیوی شوہر کے لیے حرام ہوگئی ہے ، اب آپس میں رجوع اور صلح نہیں ہوسکتی۔ فقط واللہ تعالی ٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved