• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"میں رجوع کریندا "( میں رجوع کرتا ہوں)

استفتاء

بندہ نے اپنی بیوی کو طلاق رجعی دی۔ اس کے کچھ دیر بعد اس نے رجوع کیا” کہ میں اپنی بیوی کو واپس لے آؤں گا”۔ لیکن بندہ کی بیوی گاؤں میں تھی اور بندہ خود شہر میں تھا، لیکن بندہ کا اپنی بیوی سےرابطہ نہ ہو سکا اس نے کسی  کے ذریعے  اطلاع دلوائی کہ میں آپ کو واپس لے آؤں گا اور اپنا گھر آباد کروں گا۔ یہ معاملہ طلاق دینے کا اگست میں تھا۔ ابھی تک کوئی رابطہ عورت سے نہ ہو سکا، لیکن بندہ کی نیت تھی کہ  میں واپس لاؤں  گا، لیکن عورت کے والدین نے رابطہ نہ کروانے دیا۔ اس بارے میں کیا رائے ہے کہ اس لڑکی کو واپس گھر لانے کے لیے دوبارہ نکاح کی ضرورت ہے یا رجوع ہو گیا ؟ اس کی وضاحت فرما دیں۔

الفاظ طلاق: اپنی بیوی کو طلاق رجعی دیتا ہوں۔

رجوع کے الفاظ: "کہ میں رجوع کرتا ہوں میں اپنی بیوی کو واپس لے آؤں گا " میں نے اپنی زبان  یعنی سرائیکی میں کہا تھا” میں رجوع کریندا کہ میں اپڑی بیوی کوں واپس گن اساں” اور اس بات کے گواہ بھی موجود ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر کے ان الفاظ سے کہ ” میں رجوع کریندا ( میں رجوع کرتا ہوں)”رجوع  ہوگیا ہے اور نکاح برقرار ہے ۔ دوبارہ نکاح کی ضرورت نہیں۔ یاد رہے کہ ایک طلاق پڑچکی ہے اور آئندہ شوہر کو دو طلاقوں کا حق حاصل ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved