• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میں تینوں تن(3)طلاقاں دےدینیاں نیں،سے طلاق واقع نہیں ہوتی

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں کام سے گھر واپس آیا تو میں نے اپنی بیوی سے پانی مانگا اس نے پانی دینے سے انکار کر دیا، میں نے اسے غصے میں یہ الفاظ پنحابی میں کہہ دیئے’’ کہ ’’ میں تینوں تن (3)طلاقاں دےدینیاں نیں‘‘(میں نے آپ کو تین طلاقیں دے دینی ہیں) اتنا کہا کہ میں گھر سے باہر نکل آیا، میں نے یہ الفاظ غصے میں کہےہیں، میں اپنی بیوی کو طلاق نہیں دینا چاہتا اور یہ الفاظ بولتے وقت مجھے علم بھی نہیں تھا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں ،مجھے غصہ اس قدر تھا کہ میں نے اس کی وجہ سے اپنی بیوی کو بھی مارا ہے ۔قرآن وحدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں

لڑکے کا حلفی بیان

میں علی،اللہ کو حاضر ناظر مانتے ہوئے اس بات کا اقرار کرتا ہوں کہ یہ جو کچھ اوپر لکھا ہے بالکل سچ ہے، میری طلاق دینے کی نیت نہ تھی اور غصہ تھا اور بیوی کو مارا تھا دوتھپڑمارے تھے،البتہ غصہ کی حالت تھی اور الفاظ بولتے وقت یہ معلوم تھا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں

بیوی کا بیان

میں ٹی وی پر ڈرامہ دیکھ رہی تھی میرے شوہر کام سے آئے اور انہوں نے کھانا مانگا میں نے کھانا نہ دیا جس پر ہماری لڑائی ہوئی اور میرے شوہر نےمجھے مارا بھی اور یہ الفاظ بول دیئےکہ’’ میں تینوں تن(3)طلاقاں دے دینیاں نیں(میں نے تمہیں تین طلاقیں  دے دینی ہیں )

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر شوہر نے واقعتاً صرف یہی الفاظ کہے تھے کہ’’ میں تینوں تن طلاقاں دےدینیاں نیں‘‘(میں نےآ پ کو تین طلاقیں دے دینی ہیں) تومذکورہ الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، کیونکہ’’ دے دینی ہیں‘‘ مستقبل کے الفاظ ہیں اور مستقبل کے الفاظ سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved