• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میں تمہیں طلاق دیتا ہوں اب اگر تم میری کوئی بھی بات نہیں مانوگی تو تمہیں خود بخود طلاق ہو جائی گی

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

یہ میری دوسری شادی تھی اور میرے ان شوہر کی عمر 72سال تھی اور میری 39۔ایک مہینہ تو بہت اچھا عزت اور محبت کے ساتھ گزرا لیکن اچانک مجھے سمجھ میں نہیں آیا کہ ایسا کیا ہوا کہ وہ مجھے اٹھتے بیٹھتے طلاق کی دھمکیاں دینا شروع ہو گئے ۔ایک دن میری نند کو فون کر کے کہا کہ ’’میں اس کو طلاق دے رہا ہوں ‘‘میری نند نے مجھے فون کیا اور مجھے بتایا کہ وہ مجھے طلاق دے رہے ہیں میں ان کے پاس گئی اور ان کو منایا کہ چلیں ہمار ے درمیان جوبھی پچھلی باتیں ہیں ان کو ختم کر دیں تو انہوں نے کہا کہ’’ نہیں میں اب تمہیں طلاق ہی دوں گا ‘‘۔میں نے ان کی بہت منتیں کیں جس پر انہوں نے میری بیٹی جو کہ میرے پہلے شوہر سے ہے اس کے بارے میں اور میری بہنوں کے بارے میں بہت ہی گندی باتیں کیں اور گندے الفاظ استعمال کیے ۔ان الفاظوں کا اندازہ آپ آڈیو سن کربھی لگا سکتے ہیں ۔میں نے پھر بھی کوشش کی کہ بات طلاق تک نہ پہنچے لیکن انہوں نے مجھے کہا ’’اب اگر تم میری کوئی بھی بات نہیں مانوں گی تو تمہیں خود ۔۔طلاق ہو جائے گی جو کہ میرے ہاں بچہ ہونے کے بعد مجھ پر لاگو ہو جائے گی ‘‘یہ میرے شوہر کے الفاظ تھے میں نے کہا ٹھیک ہے اس بات کو صرف ایک دن ہی گذراتھا کہ انہوں نے ایک صبح چھ سے سات بجے کاوقت ہو گا مجھے ایک غیر شرعی کام کرنے کا کہا ،میں نے کہا کہ یہ کام میں ہر گز نہیں کروں گی وہ غصے میں اٹھے اور اپنا سامان جن میں کچھ کپڑے اور گھر میں جتنے پیسے تھے لیئے اور مجھے کہا کہ میں نے تمہیں پہلے ہی کہا تھا کہ اگر تم نے میری کوئی بات نہ مانی تو تم پر طلاق لاگو ہو جائے گی ۔’’یہ چابیاں میں یہاں رکھ کر جارہا ہوں یہ پکڑو اور یہاں سے دفع ہو جائو ‘‘میں گھر میںتب تک نہیں آئوں گا جب تک تم یہاں سے چلی نہیں جاتی میں نے کہا میرے پاس ایک روپیہ بھی نہیں تو کہنے لگے کہ تمہاری شکل دیکھ کر تمہیں ایک بھی روپیہ دینے کا دل نہیںکرتا پھردوبارہ انہوں نے کہا ’’کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ‘‘میں نے ان کو روکا پھر انہوں نے کہا کہ چابیاں پڑی ہیں ملازموں کو چابیاں دے کرجانا اور تمہاری بہن کو فون کر کے کہتا ہوںکہ ’’میں نے تمہیں طلاق دے دی ہے تحریری طلاق نامہ تمہیں مل جائے گا‘‘میں نے کہا کہ میری بہن کی طبعیت بہت خراب ہے ان کو فون نہ کریں ۔ اللہ اور اس کے رسول  کے واسطے دیئے جس پر انہوں نے مجھے کہا کہ مجھے تمہارے واسطے بھی جھوٹے لگتے ہیںاوربہت گالیاں اور گندی باتیں مسلسل کہتے رہے ۔آخر میں انہوں نے مجھے کہا کہ میں پندرہ منٹ میں آرہا ہوں اگر تو تم نے وہ کام (غیر شرعی)کام کیا تو ٹھیک ہے ورنہ تمہیں طلاق خود بخود لاگو ہوجائے گی ۔میں نے اس دن اور اسی وقت کی آڈیو اپنے خاندان والوں کو بھیجی انہوں نے کہا کہ تم فورا وہاں سے نکلو اور میں ان کے آنے سے پہلے وہ کام کیئے بغیر اپنے ماموں کے ہاں چلی گئی اس بات کو پانچ مہینے ہو گئے ہیں اور اس دوران ان کا صرف ایک فون 22/10/18کو آیا جس میں مجھ سے بچہ کی sex(یعنی بیٹا ہے یا بیٹی) کا پوچھا جس پر میں نے کہا کہ میں نے پتانہیں کیا تو کہنے لگے کہ پتہ کروائو اور کسی دوائی کی ضرورت تو نہیں ہے میں نے کہا کہ نہیں پھر کہنے لگے کہ اپنے گھر کی یاد نہیں آتی ؟میں نے کہا کہ میں نے اس بارے میں نہیں سوچا ۔بس یہ باتیں ہوئیں اب تک انہوں نے نان نفقہ بھی نہیں بھیجا حالانکہ ان کو کئی مرتبہ پیغام بھجوایا کہ یہ میرا شرعی اور قانونی حق ہے اس کے علاوہ انہوں نے pregnancyکی حالت میں بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی ۔ کبھی مجھے مارتے تھے کبھی غلط انجکشن لگانے کا کہتے تھے ۔اب میں ایک اسکول میں ملازمت کررہی ہوں ۔

اب آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا مجھے طلاق ہوگئی ہے؟کیوں کہ میں نے جو باتیں بھی لکھی ہیں وہ مختلف اوقات میں ہوئیں ۔آخر میں میں نے ثبوت کے طور پر آڈیو بنائی تھی اگر تو طلاق لاگو ہوتی ہے تو کوئی واپس جانے کی بھی صورت ہے حالانکہ میں وہاں واپس نہیں جانا چاہتی ۔مجھے بہت خوف آتا ہے اور دوسرا کہ شادی سے پہلے میں نے ایک شرط رکھی تھی کہ میرے پہلے شوہر سے میری ایک بیٹی تھی جس کو اللہ کے حکم سے میں نے سولہ سال تک اکیلے پالا ۔اب شرط یہ تھی کہ میں اس شخص سے شادی کروں گی جو میرے بیٹی کو اپنی بیٹی بنائے گا ۔انہوں نے یہ بات مانی لیکن کچھ عرصے میں ایسے حالات پیدا کیئے کہ میں نے اپنی بیٹی کو اس گھر سے اس کی خالہ جوکہ لاہور میں رہتی ہیںوہاں بھیج دیا ۔اب میں اس کو کس کے رحم وکرم پر چھوڑوں کیوں کہ میرے ماں باپ بھی حیات نہیں ہیں اور ان کی تعلیمی اخراجات اور دوسرے اخراجات کون پورا کرے گا ۔ابھی تو میں ملازمت کرکے ان اخراجات کو پورا کررہی ہوں ۔آپ سے گزارش ہے کہ میں نے جو آڈیو بھیجی ہے وہ شروع میں تھوڑی خالی ہے ۔جب آپ وہ آڈیو سنیں تو آخر تک سنئیے گا کیوں کہ آخر میں زیادہ واضح طریقے سے طلاق کے بارے میں کہا گیاہے۔

(نوٹ :آڈیو سے منتخب الفاظ تو منسلک ہیں)اس آڈیو سے ایک رات پہلے انہوں نے کہا کہ اگر تم میری کوئی بات بھی نہیں مانو گی تو تمہیں خود بخود طلاق ہو جائے گی جو کہ تمہارے فارغ ہونے کے بعد تم پر لاگو ہو جائے گی۔یعنی pregnancyکے بعد۔

۲۔ اس کے ایک دن گزرنے کے بعد جب انہوں نے مجھے وہ غیر شرعی کام کرنے کو کہا جس کا آڈیو میں کہہ رہے تھے میں نے انکار کردیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے تم کو کہا تھا کہ اگر تم میری کوئی بھی بات نہیں مانو گی تو تم کو خود بخود طلاق ہو جائے گی ۔

۳۔            پھرکہنے لگے کہ میں تمہیں طلاق ‘‘ابھی یہ کہہ ہی رہے تھے کہ میں نے انہیں روکا کہنے لگے تحریری طلاق نامہ تم تک پہنچ جائے گا۔

۴۔            پھر کہا کہ میں تمہاری بہن کو فون کر کے کہتا ہوں کہ ’’میں نے تمہیں طلاق دے دی ہے ‘‘تو میں نے کہا کہ کب دی  ہے تو کہنے لگے کہ اس میں کتنا وقت لگے گا ابھی ایک سیکنڈ میں دے دوں گا ۔

۵۔            جب وہ گھر سے باہر نکلے اپنی گاڑی میں تھے تو کہنے لگے کہ میں پندرہ منٹ میں آرہا ہوں اگر تو تم نے میرے آتے ساتھ ہی یہ کام کیا تو ٹھیک ورنہ تمہیں خود بخود طلاق ہو جائے گی اور وہ وہاں سے چلے گئے میں ان کے آسے پہلے ہی وہ غیر شرعی کام کیے بغیر وہاں سے اپنے ماموں کی طرف چلی گئی اور بقول ان کے کہ اگر میرے آنے پر تم نے یہ کا م نہ کیا تو تم کو خود بخود طلاق ہو جائے گی ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں خاوند کی جانب سے مختلف موقعوں پر بولے گئے طلاق کے الفاظ میں سے دو لفظ طلاق کے لیے مفیدہیں :

(۱)میں تمہیں طلاق دیتا ہوں (۲)اب اگر تم میری کوئی بھی بات نہیں مانو گی تو تمہیں خود بخود طلاق ہو جائے گی (جو کہ میرے ہاں بچہ ہونے کے بعد لاگو ہو گی)پہلے جملے سے ایک طلاق واقع ہوئی ہے جبکہ دوسرے جملے میںطلاق مشروط ہے اور بقول بیوی کے شرط پائی گئی ہے ۔لیکن جزا کے الفاظ مستقبل کے ہیں جو کہ تخویف کا احتمال رکھتے ہیں اگر ان الفاظ سے خاوندکی نیت ڈرانے وغیرہ کی نہیں تھی تو ان سے بھی ایک طلاق ہو گئی ۔اور اس طرح کل دو طلاقیں واقع ہو گئی ہیںاور اگر ڈرانے وغیرہ کی نیت تھی تو شرط کے پائے جانے کے بائوجود اس جملے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ حالت حمل میں طلاق ہو جاتی ہے البتہ عدت وضع حمل (ڈلیوری) پر پوری ہوتی ہے۔غرض مذکورہ صورت میں ایک یا دورجعی طلاقیں ہوئی ہیں لہذا اگر عدت گذرنے (یعنی مذکورہ صورت میں ڈیلیوری سے پہلے پہلے میاں نے رجوع کرلیاتھا تو نکاح بحال رہے گا ورنہ عدت پوری ہونے کے بعد دونوں طلاقیں(اور اگر ایک ہوئی تھی تو ایک طلاق) بائنہ بن جائیں گی جن کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو گیااور اکٹھے رہنے کے لیے نیا نکاح ضروری ہو گا جس میں گواہ بھی ہوں گے اور مہر بھی دوبارہ مقرر ہو گا ۔

نوٹ:

رجوع کرنے یا نیا نکاح کرنے کے بعد بھی پہلی طلاقیں شمار میں رہیں گی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved