• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مجبوری کی حالت میں سودی بینک میں کام کرنے کا حکم

استفتاء

اگر کوئی نوکری نہ مل رہی ہو تو بینک کی نوکری مل جائے تو کرسکتے ہیں؟

وضاحت مطلوب ہے:(1) کونسا بینک ہے اور کام کیا ہوگا؟(2) سائل پہلے کیا کررہا ہے؟ (3) نوکری کے علاوہ بھی کوئی ذریعہ آمدن ہے؟(4) سائل کے اخراجات کیا ہیں؟(5) کیا سائل مشترکہ خاندانی نظام کا حصہ ہے؟ اگر ہےتو دیگر افراد  کے ذرائع آمدن کیا ہیں؟ اور آمدنی کتنی ہے؟ اور اخراجات کتنے ہیں؟

جواب وضاحت:(1) MCBبینک ، اسسٹنٹ کیشئر۔(2) بالکل  فارغ ہے گھر کا سربراہ ہے دو  فیملیز   (Families)  ہیں  آگے بچے  بھی ہیں والد کی دس ہزار پینشن آتی ہے  اوراس پر ہر ماہ ادھار لینا پڑتا  ہے اس کے علاوہ اور کوئی آمدن نہیں ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ حالات میں آپ مذکورہ نوکری کرسکتے ہیں، تاہم آپ یہ کام کرتے رہیں:

(1) کسی دوسری نوکری  وغیرہ کی سنجیدہ تلاش جاری رکھیں۔

(2) جب تک مذکورہ نوکری کرنی  پڑے اس وقت تک توبہ واستغفار بھی کرتے رہیں۔

(3) جب اللہ تعالیٰ توفیق دے تو بینک سے کمائی ہوئی آمدنی کا صدقہ کردیں۔

فتاویٰ عثمانی (3/396) میں ہے:

’’بینک کا بیشتر کاروبار چونکہ سود پر مبنی ہے اس لیے اس کی ملازمت جائز نہیں، دوسری جائز ملازمت حاصل کرنے کے لیے پوری کوشش کرے اور جب تک نہ ملے دعا وتوبہ واستغفار کرتا رہے اور ملتے ہی یہ ملازمت چھوڑ دے، پھر جب اللہ تعالیٰ توفیق دے  بینک سے کمائی ہوئی رقم رفتہ رفتہ صدقہ کردے‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved