- فتوی نمبر: 6-201
- تاریخ: 02 دسمبر 2012
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
میرے تایا مرحوم*** کا انتقال جولائی 2011ء میں ہوا۔ پسماندگان میں ان کی زوجہ اور ایک مجنون بیٹا تھے۔***کی زوجہ کا انتقال دسمبر 2012ء میں ہوا اور بیٹا *** حیات ہے۔
مرحوم تایا کا بیٹا پیدائشی ذہنی معذور ہے اور اپنے حوائج ضروریہ بھی خود انجام نہیں دے سکتا۔ تایا مرحوم اپنی جمع پونجی بطور امانت مجھے سنبھالنے کی وصیت کر گئے تھے جو تائی نے ٓپںی میانگی میں میرے حوالے کر دی تھی۔ برائے مہربانی مذکورہ بالا سطور کی روشنی میں مندرجہ ذیل سوالات میں رہنمائی فرمائیں :
یہ کہ ذہنی معذور بیٹے کی حیاتگی میں کیا ان کی جمع پونجی تقسیم کی جا سکتی ہے؟
یہ چونکہ تایا کی وفات کے بعد تائی حیات رہی تھیں تو ترکہ تائی اور بیٹے کا ہو گا یا تایا کا ہی ہو گا؟ اگر تائی کا ترکہ ہے تو کیا تائی کے بھائی بہنوں کا بھی حصہ ہو گا یا خاوند یعنی تایا کے بھائی بہن کا ہی حصہ ہو گا؟
مذکورہ سطور کی روشنی میں ترکے کے وارثیں جو بھی ہیں ان میں ترکے کی تقسیم کے فارمولے کی وضاحت فرما دیں۔
تایا کے دو بھائی اور ایک بہنیں حیات ہیں۔ تائی کی چار بہنیں اور ایک بھائی حیات ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کے تایا اور تائی کے انتقال کے ان کا اکیلا وارث ان کا بیٹا*** ہے۔ ان کے ہوتے ہوئے نہ تو آپ کے تایا کے بہن بھائی وارث ہیں اور نہ ہی تائی کے بہن بھائی۔ اور نہ ہی بیٹے*** کی زندگی میں ان کا حصہ دوسرے ورثاء میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved