- فتوی نمبر: 16-157
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > متفرقات مالی معاملات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب!ہمارے مکان پر کچھ لوگوں نے قبضہ کرلیاہے اب قبضہ واپس لینے کےلیے کیس کرنا چاہتے ہیں لیکن وکیل یہ کہتا ہے کہ دو گواہ پیش کرنے پڑیں گے جو یہ گواہی دیں کہ انہوں نے عارضی طور پر لیاتھا لیکن اب قابض ہوگئے ہیں،اس کےعلاوہ اورکوئی صورت نہیں۔
اب فرمائیں کہ اپنا حق حاصل کرنے کےلیے جھوٹی گواہی دینا جائز ہے یا نہیں؟یا پھر کیا صورت اختیار کی جائے؟حالانکہ موقع پرگواہ موجود نہیں تھے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں گواہوں کو صراحتا جھوٹ بولنے کی اجازت نہیں ،خاص کر جب گواہی قسم کے ساتھ دینی پڑے ، البتہ گواہ کوئی گول مول بات کہہ سکتے ہیں۔
في فيض الباري:3/396
واعلم ان الکذب جائز في بعض الاحوال عندالشافعية اما الحنفية فلاارائهم يجوزونه صراحة في موضع ،نعم وسعوا بالکنايات والمعاريض
© Copyright 2024, All Rights Reserved