- فتوی نمبر: 24-84
- تاریخ: 24 اپریل 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
شریعت میں مچھر، مکھی ، چیونٹی، بھڑ، ڈیمو وغیرہ یعنی وہ جانور جن سے انسان کو معمولی یا غیر معمولی نقصان یا خطرے کا خدشہ ہو ان کے مارنے کا کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مچھر ، مکھی ، بھڑ، ڈیمو اگر تکلیف دیں تو مارنا جائز ہے ورنہ خلاف اولی ہے۔چیونٹی اگر تکلیف دے تو اس کا مارنا جائز ہے ورنہ مکروہ ہے۔
الفتاوی العالمگیریۃ، کتاب الکراھیۃ، الباب الحادی والعشرون فیما یسع من جراحات بنی آدم والحیوانات و قتل الحیوانات (طبع: مکتبہ رشیدیہ، جلد نمبر 9 صفحہ نمبر 178) میں ہے:
“قتل النملة تكلموا فيها والمختار أنه إذا ابتدأت بالأذى لا بأس بقتلها وإن لم تبتدئ يكره قتلها واتفقوا على أنه يكره إلقاؤها في الماء ۔۔۔۔ قتل الزنبور والحشرات هل يباح في الشرع ابتداء من غير إيذاء وهل يثاب على قتلهم قال لا يثاب على ذلك وإن لم يوجد منه الإيذاء فالأولى أن لا يتعرض بقتل شيء منه كذا في جواهر الفتاوى”
احسن الفتاوی، متفرقات الحظر والاباحۃ (طبع: ایچ ایم سعید کمپنی کراچی، جلد نمبر 8 صفحہ نمبر 185) میں ہے:
“سوال: کتا ، بلی، مکھی، چیونٹی، مکڑی وغیرہ تکلیف دہ جانوروں اور کیڑوں کو قتل کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اور قتل کرنے کا کیا طریقہ اختیار کیا جائے؟
جواب:جانور اور حشرات الارض اگر ابتداء بالاذی کریں تو ان کے قتل میں کوئی حرج نہیں ورنہ خلاف اولی ہے۔۔۔ مؤذی جانوروں اور حشرات الارض کو مارنے کے لئے ایسا طریقہ اختیار کیا جائے کہ جلد جان نکل جائے۔۔۔الخ”
فتاوی محمودیہ،باب الاشیاء المحرمۃ وغیرھا، الفصل الخامس فیما یجوز قتلہ من الحیوانات وما لا یجوز (طبع: جامعہ فاروقیہ کراچی، جلد نمبر 18صفحہ نمبر 279) میں ہے:
“سوال (۸۷۹۸): ۔۔۔۔ چوہوں کو یا کسی نقصان پہونچانے والی مخلوق جیسے چیونٹی وغیر ہ کو زہر دیا جائے یا نہیں؟ اگر زہر دے کر ہلاک کیا جا سکتا ہے تو ٹھیک ہے، ورنہ کونسی صورت اختیار کی جائےجس سے ایسے نقصان پہونچانے والے جانور سے چھٹکارا ملے؟
الجواب حامدا و مصلیا: زہر دینا یا ویسے ہی مار دینا بھی درست ہے”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved