• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مخلوط تعلیمی ادارے تعلیم حاصل کرنے کاحکم

استفتاء

آج کل لڑکیوں کے عصری تعلیم کے لیے الگ ادارے قائم نہیں تو کیا شرعی حدود اور شرعی پردے میں رہ کر لڑکیوں کے لیے مخلوط تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آج کل مخلوط ماحول والی تعلیمی اداروں میں عموما کسی لڑکی کے لیے مکمل احکامات شرعیہ کی پابندی کرنا تقریبا ناممکن ہے ، اس لیےلڑکیوں کے لیے مخلوط تعلیمی اداروں میں جاکر تعلیم حاصل کرنا جائز نہیں ۔معاشرے کو عورتوں کی جس قسم کی تعلیم کی واقعی ضرورت ہے جیسے طب کی تعلیم اس کے الگ سے ادارے موجود ہیں ،اس لیے ان مخلوط اداروں میں حصول تعلیم کی کوئی مجبوری بھی نہیں ہے کہ جس کے ہوتے ہوئے خرابیوں کا تحمل کیا جائے۔

چنانچہ فتاوی عثمانی (1/143)میں ہے:

سوال :کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ لڑکیوں کو قرآن اور معمولی خط وکتابت کی تعلیم دینے کے سوا مزید تعلیم دلانا حرام ہے یا جائز ؟اگر حرام ہے تو میڈیل ،حکمت اور ہوم اکنامکس کی تعلیم مسلمان خواتین کے لیے کس زمرے میں آئے گی؟

جواب :خواتین اگر میڈیکل سائنس ،حکمت یا ہوم اکنامکس کی تعلیم اس غرض سے حاصل کریں کہ ان علوم کو مشروع طریقے پر عورتوں کی خدمت کے لیے استعمال کریں گی تو ان علوم کی تحصیل میں بذاتہ کوئی حرمت وکراہت نہیں ،بشرطیکہ ان علوم کی تحصیل میں اور تحصیل کے بعد ان کے استعمال میں پردے اور دیگر احکام شریعت کی پوری رعایت رکھی جائے۔اگر کوئی خاتون ان تمام احکام کی رعایت رکھتے ہوئے یہ علوم حاصل کرے تو کوئی کراہت نہیں لیکن چونکہ آج کل ان میں سے بیشتر علوم کی تحصیل اور استعمال میں احکام شریعت کی پابندی عنقاء جیسی ہے اس لیے اس کا عام مشورہ نہیں دیا جاسکتا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved