• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مملوکہ چیز کسی دوسرے کے صرف نام کرنے سے ملکیت کا حکم

استفتاء

حضرت ! عرض یہ ہے کہ  جس مکان میں ہم مقیم ہیں وہ میں نے انکم ٹیکس کے وکیل کے مشورے سے انکم ٹیکس میں دکھانے کے لیے اپنی اہلیہ کے نام سے لیا تھا مگر کبھی بھی اہلیہ سےیہ نہیں کہا کہ یہ مکان ان کا ہے یا میں نے ان کو دیا ۔ چونکہ اب ان کا انتقال ہو چکا ہے اور ان کی تمام  منقولہ اشیاءکی تقسیم الحمد للہ شرعی طریقے سے ہو چکی ہے ما سوائے مذکورہ گھر کے جس کے بارے میں آپ سے معلوم کرنا ہے کہ شرعی لحاظ سے یہ میری ملکیت ہے یا اہلیہ کا ترکہ ؟

ان کے لواحقین میں شوہر ، تین بیٹے ، تین بیٹیاں ،اور ان کی والدہ ( جن کا ان کے بعد انتقال ہوا ) شامل ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

انکم ٹیکس میں دکھانے کے لیے اپنی اہلیہ کے نام مکان کرنے سے وہ مکان آپ کی اہلیہ کا نہیں ہوا بلکہ وہ آپ ہی کا ہے لہذا اس میں اہلیہ کی وراثت جاری نہ ہو گی ۔

فتاوی شامی (6/463) میں ہے:

اعلم أن أسباب الملك ثلاثة: ناقل كبيع وهبة وخلافة كإرث وأصالة، وهو الاستيلاء حقيقة بوضع اليد أو حكما بالتهيئة كنصب الصيد

قوله ناقل أي من مالك إلى مالك، وقوله وخلافة: أي ذو خلافة، وكذا يقال فيما بعده ط (قوله وهو الاستيلاء حقيقة) شمل إحياء الموات فلا حاجة إلى عده قسما رابعا كما فعل الحموي

امداد الفتاوی (7/487) میں ہے :

سوال:    کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ عمرو نے بوجہ بغاوت حاکمِ وقت اپنی جائیداد بغرض محفوظی زید اپنے برادر زادہ حقیقی کے نام کرادی اور ہمیشہ وہ جائیداد بقبض وتصرف عمرو رہی، اور کبھی قبضہ زید کا مالکانہ اس پر نہیں ہوا اب زید بعد وفات عمرو فقط اس وجہ سے کہ وہ جائیداد اس کے نام بغرض مذکور کرادی تھی، وارثانِ عمرو سے دعویٰ ملکیت کرتا ہے تو اس صورت میں مِلک اس کی ہوسکتی ہے یانہیں ؟ اور یہ دعویٰ اُس کا صحیح و درست ہے یا نہیں ؟

الجواب: اس صورت میں عمرو نے محفوظی جائیداد کے واسطے ایک حیلہ کیا ہے ، پس زید کسی طرح اس جائیداد کا مالک نہیں ہوسکتا، کیوں کہ نہ تو استیلاء حاکم اس جائیداد پر پایا گیا، کہ یوں کہیں کہ حاکم کی طرف سے زید کی ملکیت ہوگئی، اور نہ قبضہ زید کا اس جائیداد پر مالکانہ پایاگیا، پس دعویٰ زیدکا غلط ہے، اور وہ جائیداد وارثانِ عمرو کی ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved