- فتوی نمبر: 20-178
- تاریخ: 27 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
مفتی صاحب ایک شخص نے ایک جگہ زمین خریدی کہ گھر بناؤں گا جب اس نے گھر کی تعمیر شروع کی وہاں ایک قبر تھی ،اب کیا کرے وہاں گھر کی تعمیر کرانا شرعا جائز ہے ؟
وضاحت مطلوب ہے :کہ کیا میت کی ہڈیاں وغیرہ موجود ہیں یا سب کچھ مٹی بن گیا ہے؟
جواب وضاحت:ہڈیاں موجود ہیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مالک زمین کو اختیار ہے چاہے تو قبر کو ایسے ہی چھوڑ دے اور چاہے تو قبرکو برابر کرکےزمین کو اپنے تصر ف میں لے آئے ۔
رد المحتار(3/171)میں ہے:۔
(ومساواته بالأرض)أي :ليزرع فوقه مثلاً،لأن حقه في باطنها وظاهرها،فإن شاء ترك حقه في باطنها وإن شاء استوفاه.فتح .قوله:(كما جاز زرعه) أي :القبر ولو غير مغصوب…..
حاشیۃ الطحطاوی(614) میں ہے:۔
(ولایجوز نقله)أي الميت(بعد دفنه)بأن أهيل عليه التراب………(إلاأن تكون الأرض مغصوبة)فيخرج لحق صاحبها إن طلبه وإن شاء سواه بالأرض، وانتفع بها زراعة،أو غيرها.
فتاوی محمودیہ(9/90) میں ہے:۔
بلا اجازت مالک اس کی زمین میں دفن کرنا
سوال :- زید کے مرجانے کے بعد ورثاء یا مریدین نے بکر (مالک) وسرکاری زمین میں بغیر بکر اورسرکار سے اجازت لئے ہوئے زید کو دفن کردیا چند ماہ بعد جب بکر مالک زمین یا سر کار کو معلوم ہوا کہ بغیرسرکاری اجازت کے زید کی نعش کو دفن کردیا گیا ہے، اورپختہ قبر وگنبد بھی زید کا بنادیاگیا ہے تو کیا بکر وسرکار کو قانونی حق حاصل ہے، کہ زید کو اپنی زمین میں جہاں دفن ہے، قبر کھود کر اس کو نکال دے اور اس پر کوئی گناہ نہ ہوگا، اورعام مسلمان اس لاش کو کسی قبرستان میں دفن کردیں یا بعد دفن کرنے کے چند ماہ بعد بکر وسرکار کو حق حاصل ہے، کہ زید کی لاش قبر سے جو اس کی مملوکہ زمین میں ہے نکال دے یا نہیں؟
الجواب حامداً ومصلیاً:ایسی صورت میں مالک زمین کو اختیار حاصل ہے کہ نعش کو نکال دے یا قبر کو زمین کےبرابر کردے اگرنعش کو باہر نکال دیا، تو عام مسلمانوں کو چاہئے کہ زید کی مملوکہ زمین یا عام موقوفہ قبرستان میں دفن کردیں ۔فقط واللہ سبحانہٗ تعالیٰ اعلم ۔حررہٗ العبد محمود غفرلہٗ دارالعلوم دیوبند
© Copyright 2024, All Rights Reserved