• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

منیجریل سٹاف کو اوور ٹائم نہ دینا

استفتاء

پی کمپنی سینٹری کا سامان بناتی ہے اور ڈیلرز کے ذریعے فروخت کرتی ہے۔کمپنی کے اوقاتِ کار 9:00سے 5:00ہیں لیکن عموماً منیجریل سٹاف کا آٹھ گھنٹے سے زیادہ ٹائم لگ جاتا ہے۔

-1            ان میں بعض منیجرز ایسے ہیںکہ ان کا کام اتنا زیادہ نہیں ہوتااگر وہ ٹھیک طریقے سے کام کریں تو آٹھ گھنٹے میں مکمل ہو سکتا ہے تاہم کام مکمل نہ ہونے کی صورت میں کمپنی کی طرف سے ان کو پابند نہیں کیا جاتاکہ آپ نے کام مکمل کرکے جانا ہے جبکہ بعض اوقات وہ عملاً پابند بھی ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان کوآٹھ گھنٹے سے زیادہ ٹائم بھی لگانا پڑتا ہے ۔دونوں صورتوں میں ان کواضافی وقت کا اوورٹائم نہیں ملتا۔نیز منیجریل سٹاف کو عام طور پر کمپنیوں میں اوور ٹائم نہیں دیا جاتا۔ تاہم اگرکمپنی خود کسی سٹاف ممبر سے کوئی اضافی کام لے تواسے اوور ٹائم دیا جاتا ہے، ورنہ نہیں۔

-2            دوسری قسم کاوہ منیجریل سٹاف ہے جن کا روزانہ کا کام ہی اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ وہ آٹھ گھنٹے میں مکمل نہیں ہوسکتا جیسا اکائونٹس کا سٹاف۔ اسلئے عملی طورپر گویا کہ کمپنی کی طرف سے ان کا اضافی ٹائم لگ جاتا ہے ۔ان کو بھی اضافی ٹائم کا معاوضہ نہیں دیا جاتا۔جبکہ کمپنی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کمپنی کسی بھی ملازم کو 5بجے سے زیادہ وقت لگانے کا پابند نہیں کرتی لیکن اگرکسی وقت واقعۃً کام زیادہ ہو تو ان کو ہدایات دی گئی ہیں کہ ایسی صورتحال میں و ہ انتظامیہ کو اطلاع کریں تواس کا کوئی نظم بنایا جائے گا مثلاً ایسی صورتحال میں ان منیجر حضرات کے ساتھ کسی ملازم کو کوارڈینٹر کے طور پر لگایاجاسکتاہے کہ وہ اسکے معاون کے طور پر کام کرے تاکہ کام جلدی نمٹ جائے۔

مذکورہ بالا دونوں صورتوں میں منیجریل سٹاف سے اضافی اوقات میں کام کروانے کا کیا حکم ہے ؟ اور اضافی اوقات کا الگ سے معاوضہ دینا قانوناً تو لازم نہیں لیکن کیا شرعی طور پر لازم ہے یا نہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔۲           اگر ملازمت کے شروع میں باہمی رضا مندی سے مینیجریل سٹاف کی سطح کے ملازمین کے ساتھ یہ طے کر لیا جائے کہ کبھی کبھار آپ کو گھنٹہ دو گھنٹہ مزید وقت لگانا ہو گا اور اس کا کو ئی معاوضہ نہیں دیا جائے گا اور پھر اس کے مطابق عمل کیا جائے تو اس کی گنجائش ہے۔ اس صورت میں اگرچہ یومیہ مدت (Daily Timing) میں کچھ جہالت آئے گی لیکن چونکہ اب اس کا عرف ہو چکا ہے اور اس جہالت کی وجہ سے نزاع (جھگڑا) بھی نہیں ہے، اس لیے اس جہالت کی وجہ سے معاملہ فاسد نہیں ہو گا، البتہ اس میں درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

(۱)       عقد (Contract) کے وقت ملازم کو بتا دیا جائے۔

(ب)    بلامعاوضہ اوور ٹائم کی زیادہ سے زیادہ حد متعین کر دی جائے۔ (مثلاً گھنٹہ دو گھنٹہ تک رکنا پڑے گا) تاکہ کچھ نہ کچھ تعین ہو جائے۔

(ج)     ایسے ملازم کی سہولیات اور تنخواہ حتی المقدور زیادہ مقرر کی جائے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved