• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مناسخہ کی ایک صورت

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص محمد شریف  فوت ہوا اس کے ورثاء میں ایک  بیوہ نصیرن ایک بیٹی ،ایک حقیقی بہن ،4 حقیقی بھائی،  6علاتی بہنیں، 8علاتی بھائی، ہیں مرحوم کے والدین پہلے ہی سے فوت ہو چکے ہیں   ان میں میراث کیسے تقسیم ہوگی ؟نیز میراث تقسیم ہونے سے پہلے ہی بیوہ نصیرن کا بھی انتقال ہوگیا اس کے ورثاء میں صرف ایک بیٹی ،اور بھتیجے، ہیں اور کوئی وارث زندہ نہیں ،بھتیجوں تعداد فی الحال معلوم نہیں کیونکہ وہ باہر ممالک میں رہتے ہیں آپ ان کا حصہ بتا دیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں محمد شریف کے  کل ترکہ کے 48حصےکیے جائیں گے جن میں سے 27 حصے اسکی بیٹی کو ملیں گے 2 حصے اسکی حقیقی بہن کو ملیں گے اور 4-4 حصے اسکےہر  حقیقی بھائی کو ملیں گے اور تین حصے محمد شریف  کی بیوی  نصیرن کے بھتیجوں میں برابر تقسیم ہوں گے جبکہ محمد شریف کے  ترکہ میں اسکے علاتی بہن بھائیوں کا کوئی حصہ نہ ہوگا۔صورت تقسیم درج ذیل ہے:

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved