• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مناسخہ کی ایک صورت

استفتاء

ہمارے والد صاحب کا آج سے 25 سال پہلےانتقال ہو اتھا ان کے نام ایک مکان تھا جس کا سودا ہو چکا ہے  ۔ہم چاہتے ہیں  کہ ہم شرعی طور پر تقسیم کر کے تمام ورثاء  کو حصے دے دیں ۔کل ورثاء 10 بہن بھائی   ہیں ،7بہنیں اور تین بھائی ہیں جبکہ ایک بھائی والدین  کے وفات  کے بعد فوت ہوچکے ہیں ،فوت شدہ بھائی کی بیوی  اور ایک بیٹا  اور تین بیٹیاں حیات ہیں  ۔ والدین کی کل وراثت  ایک مکان تھا جس کو فروخت کردیا گیا  جس کی کل مالیت  ایک کروڑ پچیس لاکھ پچاس ہزار روپے  ہے  پوچھنا یہ ہے کہ مذکورہ  کل جائداد بہن بھائیو ں میں کیسے تقسیم ہو گی ازراہ کرم برابر تقسیم فرمادیں ۔

وضاحت مطلوب ہے :آپ کی والدہ  حیات  ہیں یا نہیں  اگر نہیں تو کب فوت ہوئیں والد کے بعد اور بھائی سے پہلے یابعد میں ؟

جوب وضاحت :والدہ کا انتقال ہوچکا ہے اور والدہ والد صاحب کے بعد اور بھائی سے پہلے وفات پاگئی تھی ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کل جائداد کے520 حصے کیے جائیں گے جن میں ہر بیٹے کو 80۔80حصے (1930769روپے ) دئیے  جائیں گے ،اور ہر بیٹی کو 40۔40حصے (965384روپے) دیئے جائیں گے۔اور مرحوم بیٹےکی بیوی کو 10حصے (241346روپے)دیئے جائیں گے اور اس کے  بیٹے کو 28حصے(675769روپے) دیئے جائیں گے اور ہر بیٹی کو 14 حصے  (337884روپے) دیئے جا ئیں گے ۔

تقسیم کی صورت مندرجہ ذیل  ہے ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved