- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 28-331
- تاریخ: جولائی 19, 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات, وراثت و میراث و وصیت
استفتاء
ملک *** صاحب کا 1987ء میں انتقال ہوا، ان کے ورثاء ،میں ایک بیوی، ایک بیٹی اور ایک سگا بھتیجا *** زندہ تھے۔ ملک *** کی زندگی میں ان کے والدین، ان کی ایک بیٹی، ایک سگا بھائی دو باپ شریک بھائی اور دو سگے بھتیجے *** اور *** عالم فوت ہوگئے تھے۔
1989ء میں *** کی بیوی کا انتقال ہوا ان کے ورثاء میں ایک بیٹی 3 باپ شریک بھائی اور 5 باپ شریک بہنیں تھیں۔ بیوی کے والدین بھی بیوی کی زندگی میں وفات پاچکے تھے۔
بعد میں *** فوت ہوا جس کے ورثاء میں ایک بیوی، ایک بیٹا اور تین بیٹیاں ہیں۔
2023ء میں ملک *** کی بیٹی (شاہین کوثر) کا انتقال ہوا اس کے ورثاء میں اس کے سگے اور سوتیلےچچا زاد بھائیوں کی اولادیں ہیں جن کی تفصیل یہ ہے:
سگے چچا زاد بھائیوں (*** عالم ،***)کی اولاد میں سے 5 مرد (***) ہیں اور 4 عورتیں ہیں۔ شاہین کوثر کے ترکہ میں ان کے سوتیلے چچا زاد بھائی*** کی اولاد اور**** کی بہنوں کی اولاد بھی حقدار ہونے کا دعویٰ رکھتی ہیں۔ ہمارے سوالات یہ ہیں کہ:
1۔ ملک *** نے اپنی زندگی میں زرعی زمین اپنی بیٹی ***کے نام منتقل کردی تھی جو کہ اس وقت بھی اس کے نام پر ہے اور ایک مکان ملک *** کی ملکیت میں ہی تھا۔ ان دونوں جائدادوں کی تقسیم کیسے ہو گی؟
2۔ کیا *** کے باپ شریک سوتیلے بھائی کی اولاد کو ان دونوں جائیدادوں میں سے حصہ ملے گا۔
3۔کیا *** کی بیوی کے باپ شریک سوتیلے بھائی، بہن کو ان جائیدادوں میں سے حصہ ملے گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ مذکورہ صورت میں جو جائداد ملک *** مرحوم کی ملکیت میں تھی اس کے 3520 حصے کیے جائیں گے جن کی تقسیم یوں ہو گی کہ *** کی بیوی کے تین سوتیلے بھائیوں میں سے ہر بھائی کو 40 حصے (1.136فیصد فی کس)، پانچ سوتیلی بہنوں میں سے ہر بہن کو 20 حصے (0.568فیصد فی کس)، *** کی بیوی کو 165 حصے (4.687 فیصد)، *** کے بیٹے عمر کو 858 حصے (24.375فیصد)، *** کی بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو 231 حصے (6.562 فیصد فی کس)، *** عالم کے چار بیٹوں میں سے ہر بیٹے کو 396 حصے (11.25 فیصد فی کس)ملیں گے۔
جو جائداد *** کی بیٹی (***) کی ملکیت میں تھی اس کے پانچ حصے کیے جائیں گے جو شاہین کوثر کے چچا زاد بھائیوں کے پانچ بیٹوں(***، *** ، *** ، *** اور ***) میں اس طرح تقسیم ہوں گے کہ ہر بیٹے کو 1حصہ (20 فیصد فی کس) ملے گا۔
2۔ *** کے باپ شریک سوتیلے بھائی کی اولاد کا ان دونوں جائیدادوں میں شرعا کوئی حصہ نہیں۔
3۔ *** کی بیوی کے باپ شریک سوتیلے بھائی، بہنوں کو *** کی جائداد میں سے حصہ ملے گا جس کی تفصیل اوپر گزر چکی ہے جبکہ *** کی بیٹی کی جائداد میں ان کا کوئی حصہ نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved