- فتوی نمبر: 21-59
- تاریخ: 21 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص محمد شریف فوت ہوا اس کے ورثاء میں ایک بیوہ نصیرن ایک بیٹی ،ایک حقیقی بہن ،4 حقیقی بھائی، 6علاتی بہنیں، 8علاتی بھائی، ہیں مرحوم کے والدین پہلے ہی سے فوت ہو چکے ہیں ان میں میراث کیسے تقسیم ہوگی ؟نیز میراث تقسیم ہونے سے پہلے ہی بیوہ نصیرن کا بھی انتقال ہوگیا اس کے ورثاء میں صرف ایک بیٹی ،اور بھتیجے، ہیں اور کوئی وارث زندہ نہیں ،بھتیجوں تعداد فی الحال معلوم نہیں کیونکہ وہ باہر ممالک میں رہتے ہیں آپ ان کا حصہ بتا دیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں محمد شریف کے کل ترکہ کے 48حصےکیے جائیں گے جن میں سے 27 حصے اسکی بیٹی کو ملیں گے 2 حصے اسکی حقیقی بہن کو ملیں گے اور 4-4 حصے اسکےہر حقیقی بھائی کو ملیں گے اور تین حصے محمد شریف کی بیوی نصیرن کے بھتیجوں میں برابر تقسیم ہوں گے جبکہ محمد شریف کے ترکہ میں اسکے علاتی بہن بھائیوں کا کوئی حصہ نہ ہوگا۔صورت تقسیم درج ذیل ہے:
8×3=24×2=48
بیوہ(نصیراں) 1بیٹی 1حقیقی بہن 4حقیقی بھائی 6علاتی بہنیں 8علاتی بھائی
8/1 2/1 عصبہ محروم
1×3 4×3 3×3=9
3 12×2 1×2 2+2+2+2×2
24 2 4+4+4+4
(بیوہ ) نصیرن2×3=6 مافی الید3×2=6
بیٹی بھتیجے
2/1 عصبہ
1×3 1×3
3 3
الاحیاء:
بیٹی حقیقی بہن بھائی بھائی بھائی بھائی بھتیجے
27 2 4 4 4 4 3
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved