- فتوی نمبر: 18-177
- تاریخ: 21 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں روزانہ کے اعتبار سے بازار لگاتا ہوں جیسے منگل بازار ،بدھ بازار ،جمعرات بازار وغیرہ اور اس کی تفصیل یہ ہے کہ:
1۔بعض بازار ایسے ہوتے ہیں جو حکومت پنجاب کی طرف سے سرکاری جگہ پر بنائے گئے ہیں اورباقاعدہ چار دیواری کے اندر ہوتے ہیں اوران میں دکانیں ،اڈے ،مسجد کی جگہ اوربیت الخلاء بنے ہوئے ہوتے ہیں ۔اس کے علاوہ گیٹ پر سیکیورٹی کا نظام اورباقاعدہ سرکاری ملازمین کاعملہ اوراندر سرکاری دفتربناہوتا ہے جہاں وہ عملہ بیٹھ کرباقاعدہ ووچر بھر دیتے ہیں جو کہ الائیڈ بینک کی کسی بھی شاخ میں پورے ایک ماہ کا کرایہ ایڈوانس لے لیتے ہیں اورباقاعدہ اسٹام لکھواتے ہیں کہ جو آپ سامان لگانا چاہتے ہیں اس کی تفصیل لیتے ہیں اور پھر وہی سامان لگانے کی اجازت ہوتی ہے تو کیا ایسے سرکاری بازاروں میں اڈا کرائے پر لے کر مال بیچنے کی گنجائش ہے یانہیں؟
2۔دوسری صورت یہ ہے کہ کوئی فرد واحد یا دوتین بندے ملکر کسی جگہ کو کرائے پر لے کر وہاں اڈے اوربازار لگواتے ہیں اورتین گھنٹے کےبعد آکرسب سے چارپائی کے حساب سے (یعنی وہ ایک چار پائی کی جگہ دیتے ہیں اور اس کے)200کے قریب پیسےلیتے ہیں اور ان میں سے کچھ پیسےپولیس والوں کےبھی ہیں اورباقاعد تنبوکنات لگواتے ہیں تو کیا ایسی جگہ پر بازار میں اپنا مال بیچنا ٹھیک ہے نہیں؟ یعنی یہ پولیس والوں کو جو پیسے وغیرہ دیتے ہیں اس کی وجہ سے ہمارے لئے ان سے جگہ کرائے پر لے کر بازار لگانا منع تو نہیں؟
3۔تیسری صورت یہ ہے کہ کوئی فردواحد یا چند افراد ملکر کسی ٹاون یا سوسائٹی میں کھلی جگہ میں بازار لگواتے ہیں اورکچھ پیسے سوسائٹی والوں کو بھی دیتے ہیں اورباقی خود رکھتے ہیں۔
4۔چوتھی صورت یہ ہے کہ کوئی شخص یا افراد ایسے ہی غنڈہ گردی کی بنیاد پر کسی سرکاری جگہ پر یا کسی پرائیویٹ جگہ پر بازار لگواتے ہیں اورصارفین سے کرایہ وصول کرتے ہیں اورباقاعدہ اڈا لگواکربازار چلاتے ہیں تو کیا ایسے بازار میں اڈا کرائے پرلیکر مال بیچنا درست ہے یا نہیں؟
برائے مہربانی مندرجہ بالاسوالات کے جوابات قرآن وسنت کے مطابق بتادیں
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
- مذکورہ سرکاری بازاروں میں کرائے پر اڈہ (جگہ)لے کر مال بیچنا جائز ہے۔
2۔مذکورہ صورت میں آپ ان لوگوں سے کرائے پر جگہ لے کر اپنا مال فروخت کرسکتے ہیں، ان کرائے کے پیسوں میں سے یہ لوگ اگر کچھ پیسے پولیس والوں کو دیتے ہیں تو یہ ان کا اپنا فعل ہے ،اس کے ذمہ دار آپ نہیں ۔
- اس صورت میں بھی آپ کرائے پر جگہ لے کر اپنامال فروخت کر سکتے ہیں۔
4. اس صورت میں کرائے پر جگہ لے کر مال فروخت کرنا جائز نہیں
© Copyright 2024, All Rights Reserved