- فتوی نمبر: 6-326
- تاریخ: 11 جون 2014
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
میرا خوشبوؤں کا کاروبار ہے، لوگوں کو ان کے آڈر پر خوشبو مہیا کرتا ہوں۔ اس سلسلہ میں ایک مسئلہ در پیش ہے۔
بعض دفعہ ایسی صورت ہوتی ہے کہ کوئی تعلق والا مثلاً دوست و احباب وغیرہ کوئی خوشبو منگواتے ہیں اور میں ان کو لا کر دیتا
ہوں۔ تو دیتے وقت قیمت کا کوئی ذکر نہیں ہوتا، اور بعد میں کسی وقت وہ پوچھ لیتے ہیں کہ کتنے پیسے ہیں تو میں بتا دیتا ہوں، تو وہ مجھے پیسے دے دیتے ہیں، کبھی کبھی کچھ کمی بیشی کر لیتے ہیں۔ اسی طرح بعض دفعہ مجھے خود بھی دیتے وقت قیمت یاد نہیں ہوتی، میں خود ہی کہہ دیتا ہوں کہ بعد میں پوچھ لینا۔ تو کیا یہ خرید و فروخت کی یہ صورت جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت درست نہیں۔ خرید و فروخت کرتے وقت چیز کی قیمت معلوم ہونا ضروری ہے۔ قیمت معلوم نہ ہونے کی وجہ سے بیع فاسد ہوتی ہے جس کو کرنے سے گناہ بھی ہوتا ہے۔
قوله: (و شرط لصحته معرفة قدر) مبيع و ثمن ككر حنطة و خمسة دراهم أو أكرار حنطة. (رد المحتار: 7/ 46)
و (فسد) بيع (ما سكت) أي وقعت السكوت (فيه عن الثمن) كبيعه بقيمته. (رد المحتار: 7/ 247)
و منها: أن يكون المبيع معلوماً و ثمنه معلوماً علماً يمنع من المنازعة فإن كان أحدهما مجهولاً جهالة مفضية إلی المنازعة فسد البيع. (بدائع الصنائع: 4/ 355) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved