• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

معنون تین طلاق اور ضمن میں اول طلاق سے طلاق کا حکم

استفتاء

میرے داماد نے میری بیٹی کو طلاق دی ہے جس کا طلاق نامہ ساتھ لف ہے جس کے الفاظ یہ ہیں :

***************** (تین طلاقیں دے دی)کا ہوں جو کہ من مقر کا نکاح شریعت محمدیہ کے تحت مورخہ 2017-10-13کو ہمراہ ************** (مقرہ الیہ مذکوریہ )ہوا یہ کہ شادی کے کچھ عرصہ بعد تک  حالات ٹھیک رہے بعد میں ہر دو فریقین (من مقر ومقرہ الیہ)کے مابین ناگزیر گھریلیو ناچاقیاں پیدا ہوچکی ہیں  جن کی بنا پر اب من مقرکا نبیلہ حنیف سے مزید نباہ ناممکن ہوگیا ہے اور اندر حدور اللہ رہ کر زندگی گزارنا ناگزیر ہو گیا ہے یہ کہ اندر یں حالات من مقرشریعت محمدیہ کے مطابق اپنی زوجہ مسمات نبیلہ حنیف (مذکورہ بالا) کو بذریعہ دستاویزہذا طلاق اول دیتا ہوں یہ کہ دستاویز طلاق نامہ ہذا کی بابت من مقر نے مسمات***************** کو تحریرا بھی مطلع کردیا ہے لہذا تحریری طلاق نامہ ہذا من مقر نے روبرگواہان  بقائمی ہوش و حواس خمسہ ثبات عقل برضاء خود، بلا جبر و اکراہ وتر غیب دیگرےقلم بند کردی ہے)

اس کے علاوه مورخہ 13جنوری 2019کوتقریبا رات 12بجے مجھے بلایا گیا میرے دامادنےمجھ سے کہا کہ میں اس کو (میری بیٹی کو)بارہ دفعہ طلاق دیدی ہے ،میں نے گھر بلانے پر گھر جاکر کہا کہ کچھ گنجائش بناؤ اس نے کہا کہ میری طرف سے یہی فیصلہ ہے ۔اس کو سامنے رکھ کر کتنی طلاقیں ہوئیں؟ اور رجوع کی بھی کوئی گنجائش ہےتو وہ بھی بتا دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں خاوند نے طلاق نامے کو طلاق نامہ اول ،دوئم ،سوئم کاعنوان بھی دیا ہے اور تین طلاقوں کا اقراری جملہ بھی لکھا ہے اور اپنے سسر کے سامنے یہ جملہ بھی کہا ہے ’’میں نے اس کو بارہ دفعہ طلاق دیدی ہے ‘‘اس لیے مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں ،نکاح مکمل طور سے ختم ہو گیا ہے ،اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی کوئی گنجائش ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved