- فتوی نمبر: 4-9
- تاریخ: 13 مئی 2011
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
والد صاحب اکتوبر 1972ء میں فوت ہوئے۔ انہوں نے اپنے پیچھے تین بیٹے اور دوبیٹیاں چھوڑیں، جن کے نام ***، ***، ***، *** اور *** ہیں۔ *** نے اپنا حصہ فروخت کر دیا تھا۔ جو *** نے خرید لیا۔ *** 1984ء میں فوت ہو گئی جو کہ بے اولاد تھی۔ اس کا حصہ بھی *** نے فروخت کردیا، جو کہ *** نے خریدلیا۔ *** 2000ء میں فوت ہوئے، جوکہ بے اولاد تھے۔*** 2002ء میں فوت ہوئی جس نے اپے پیچھے ایک بیٹا اور دو بیٹیاں چھوڑیں۔ عدالتی فیصلے کے مطابق 56/7 حصہ آیا۔ *** نے *** کا حصہ اور *** کا حصہ خریدلیا۔ *** کے فوت ہونے کے بعد 56/5 حصہ *** کے حصے میں آیا۔ اس طرح *** کے حصے میں تمام جائیداد میں سے 56/40 حصہ آیا۔ *** کے حصے میں عدالتی فیصلے کے مطابق 56/7 حصہ آیااور *** کے فوت ہونے کے بعد ان کے وارثوں کو 56/5 حصہ مل گیا۔ اس طرح عدالتی فیصلے کے مطابق ان کا حصہ 56/12 بنتا ہے۔ مکان کی قیمت اگر 70 یا 80 لاکھ ہو تو شرعی قانون کے مطابق *** کی اولاد میں کتنا حصہ آئےگا؟ وضاحت سے بیان کریں۔ بیوہ *** کے حصے میں 56/4 حصہ آتا ہے۔
نوٹ: *** کے انتقال کے وقت ان کے خاوند زندہ تھے، *** کے انتقال کے وقت ان کی اہلیہ زندہ تھی، *** کے خاوند ان سے پہلے انتقال کر چکے تھے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں *** کی اولاد کو 896 حصوں میں سے 156 حصے ملیں گے، 78 حصے ان کے بیٹے اور 39+39 حصے ہر بیٹی کو ملیں گے۔صورت تقسیم یہ ہے:
8×14=112×2=224×4=896
بیٹا ***
14×2
28
بیٹی ***
1
بیٹی ***
14×1
2×14
28
بیٹا *** بیٹا ***
14×2 14×2
2×28 2×28
4×56 4×56
2×7=14×2=28×4=112 **مف 1×14 =14×2 =28×4=112
بہن**
1×2
2
بھائی ***
2
خاوند بھائی *** بھائی ***
2/1 2×2 2×2
7×1 4×4 4×4
2×7 16 16
14×4
56
4×5=20×3=60×4=240 *** مف 30×2=60×4=240
بہن**
3×3
9
بیوی بھائی *** بھائی ***
4/1 6×3 6×3
5×1 4×18 4×18
3×5 72 72
4×15
60
4×39=156 *** 156=4×39
بیٹا بیٹی بیٹی
39×2 39×1 39×1
78 39 39
اگر اس مکان کی قیمت 80 لاکھ ہو تو *** کے بیٹے کو 696428 روپے اور ہر بیٹی کو 348214 روپے ملیں گے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved