• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

  مناسخہ کا مسئلہ

استفتاء

برائے مہربانی وراثت کے ایک مسئلہ کی قرآن وسنت کی روشنی میں وضاحت فرما دیں کہ محمد منیر کی جائیداد تقسیم کرنی ہے۔ ان کے انتقال کے وقت ان کی بیوی، پانچ بیٹے  اور چھ بیٹیاں حیات تھیں۔ ان کے بعد بیوی، چار بیٹوں اور پانچ بیٹیوں کا انتقال ہو چکا۔ اس وقت ان کا ایک بیٹا (کمال پاشا) اور ایک بیٹی (مسرت) حیات ہے۔ فوت ہونے والے بیٹوں میں سے تین بیٹوں، اور بیٹیوں میں سے ایک بیٹی  کی اولاد نہیں، جبکہ ایک بیٹا اور چار بیٹیاں صاحب اولاد ہیں۔ فوت ہونے والوں کی ترتیب اور ان کےوارثین کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:

محمد منیر: ورثاء میں بیوی (فردارہ بی بی)، 5بیٹے (کمال پاشا، انور پاشا، محمد یاسین، طاہر مزمل، مظہر)، 6بیٹیاں (مسرت، بشریٰ، نسیم اختر، سلمیٰ خاتون،  بلقیس اختر، ریاض) تھیں۔ جبکہ محمدمنیرکے والدین  پہلے فوت ہو چکے تھے۔

بیٹی بشریٰ:  ان کے ورثاء میں ماں (فردارہ بی بی)، شوہر (اشرف)،  دو بیٹے (جاوید، ندیم) اور چار بیٹیاں (فریدہ، فرحہ، آسیہ، آصمہ) تھیں۔

بیٹا انور پاشا: ان کی اولاد کوئی نہیں تھی، غیر شادی شدہ تھے۔ ورثاء میں والدہ (فردارہ بی بی)، چار بھائی (کمال پاشا، محمد یاسین، طاہر مزمل، مظہر)، اور پانچ بہنیں (مسرت، نسیم اختر، سلمیٰ خاتون،  بلقیس اختر، ریاض) تھیں۔

بیوہ فردارہ بی بی: ان کے ورثاء میں چار بیٹے  (کمال پاشا، محمد یاسین، طاہر مزمل، مظہر)، اور پانچ بیٹیاں (مسرت، نسیم اختر، سلمیٰ خاتون،  بلقیس اختر، ریاض) تھیں۔ بیوہ فردارہ کے والدین بھی پہلے فوت ہو چکے تھے۔

بیٹی نسیم اختر:ان کی اولاد تھی مگر ان کی زندگی ہی میں فوت ہو گئی تھی۔ ورثاء میں شوہر (محمد مقیم)، چار بھائی (کمال پاشا، محمد یاسین، طاہر مزمل، مظہر)، اور چار بہنیں (مسرت، سلمیٰ خاتون،  بلقیس اختر، ریاض) تھیں۔

بیٹی سلمیٰ خاتون: ان کے ورثاء میں شوہر (اقبال)، دو بیٹے (معظم، ناظم) اور ایک بیٹی (ثناء) تھی۔

بیٹا محمد یاسین: اولاد کوئی نہیں تھی غیر شادی شدہ تھے۔ ان کے ورثاء میں تین بھائی  (کمال پاشا، طاہر مزمل، مظہر)، اور تین بہنیں (مسرت، بلقیس اختر، ریاض) تھیں۔

بیٹا طاہر مزمل: غیر شادی شدہ تھے۔ ان کے ورثاء میں دو بھائی (کمال پاشا ، مظہر)، اور تین بہنیں (مسرت،  بلقیس اختر، ریاض) تھیں۔

بیٹی بلقیس اختر: ان کے ورثاء میں تین بیٹے (افتخار، ہمایوں، خالد) اور ایک بیٹی (شاہدہ) تھی۔ شوہر پہلے فوت ہو گئے تھے۔

10۔ بیٹا مظہر: ان کے ورثاء میں دو بیٹے (منصور، سرفراز)، اور دو بیٹیاں (رابعہ، آسیہ) تھیں۔ ان کی بیوی پہلے فوت ہو گئی تھی۔ ان کا ایک بیٹا موجودہ دو بیٹوں کے علاوہ بھی تھا جو ان کی زندگی میں فوت ہو گیا تھا۔

11۔  بیٹی ریاض: ان کے ورثاء میں  چار بیٹے (آصف، عارف، الطاف، عاطف) اور چار بیٹیاں (فرحہ، ثمینہ، کوثر، بی بی) تھیں۔ ان کے شوہر پہلے فوت ہو گئے تھے۔ نیز ان کی ایک بیٹی جو موجودہ چار بیٹیوں کے علاوہ تھی، وہ ان کی زندگی میں ہی فوت ہو گئی تھی، تاہم ان کی اولاد ہے۔

سائل: بلال احمد

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں محمد منیر کی جائیداد یا اس کی قیمت  کو 422682624 حصوں میں تقسیم کر کے ان میں سے  ان کے بیٹے کمال پاشا کو 101593800 حصے (یعنی 24.035%)، اور ان کی بیٹی مسرت کو 50796900 حصے (یعنی 12.017%)  ملیں گے۔

جبکہ  بشریٰ کے شوہر اشرف کو   5778864  حصے (یعنی 1.367%)،  ان کے دو بیٹوں (جاوید، اور ندیم)  میں سے ہر ایک کو  3371004 حصے (یعنی 0.797%)، اور ان کی چار بیٹیوں (فریدہ، فرحہ، آسیہ اور آصمہ)میں سے ہر ایک بیٹی کو 1685502 حصے (یعنی 0.398%) ملیں گے۔

اور نسیم اختر کے شوہر محمد مقیم کو 15516144حصے (یعنی 3.670%) ملیں گے۔

اور سلمیٰ خاتون کے شوہر اقبال کو  8081325 حصے (یعنی 1.911%)، ان کے دو بیٹوں (معظم اور ناظم) میں سے ہر ایک کو 9697590 حصے  (یعنی 2.294%)، اور ان کی بیٹی ثناء کو  4848795 حصے (یعنی 1.147%) ملیں گے۔

اور  بلقیس اختر کے تین بیٹوں (افتخار، ہمایوں اور خالد)میں  سے ہر ایک کو 14513400 حصے (یعنی 3.433%)، اور ان کی بیٹی (شاہدہ) کو 7256700 حصے (یعنی 1.716%) ملیں گے۔

اور مظہر  کے دو بیٹوں (منصور اور سرفراز) میں سے ہر ایک کو 33864600 حصے (یعنی 8.011%)، اور ان کی دو بیٹیوں (رابعہ اور آسیہ) میں سے ہر ایک کو 16932300 حصے (یعنی 4.005%) ملیں گے۔ جبکہ مظہر کا جو بیٹا اس کی زندگی میں فوت ہو گیا تھا اس کا وراثت میں حصہ نہیں۔

اور  بیٹی  ریاض کے چار بیٹوں (آصف، عارف، الطاف اور عاطف) میں سے ہر ایک کو  8466150 حصے (یعنی 2.002%) اور ان کی چار بیٹیوں (فرحہ، ثمینہ، کوثر اور بی بی) میں سے ہر ایک کو  4233075 حصے (یعنی 1.001%) ملیں گے۔ ریاض کی جو بیٹی ان کی زندگی میں فوت ہو گئی تھی اس کا وراثت میں حصہ نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved