- فتوی نمبر: 33-124
- تاریخ: 06 مئی 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میرے اوپر کچھ وقت سے 38 لاکھ روپے قرض چڑھ گیا ہے۔میں نے بہت کوشش کی کہ اس کو اپنے حلال کی مزدوری سے ادا کر دوں مگر حلال میں برکت نہیں پڑی کہ میں قرض ادا کر پاتا۔اب میں بیماری میں گر چکا ہوں اور مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ عنقریب میں اپنے اللہ سے جا ملوں گا، پورے خاندان كےمیرے ساتھ کھڑے ہونے کے باوجود قرض تو میں نے ہی ا دا کرنا ہے اگر میں مر گیا تو اس قرض کا کیا بنے گا ؟کون اس کو ادا کرنے کا پابند ہوگا؟شریعت میرے لیے کیا حکم دیتی ہے؟
میری ایک زوجہ اور دو بیٹے ہیں جو ابھی کم سن ہیں اور پیچھے جائیداد میں گاڑی مکان یا اور کوئی اثاثہ موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے یہ قرض ادا کیا جا سکے تو رہنمائی فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر آپ کے مرنے کے بعد آپ کا کچھ ترکہ ہوا تو اس سے قرض کی ادائیگی لازم ہوگی لیکن اگر ترکہ میں کچھ بھی نہ ہوا تو ایسی صورت میں ورثاء پر قرض کی ادائیگی لازم نہیں ہے ہاں اگر ورثاء یا کوئی اور شخص آپ کی جانب سے قرض اپنی خوشی سے ادا کر دے تو پھر بھی قرض ادا ہو جائے گا ۔
درر الحکام شرح مجلۃ الاحکام (1/763) میں ہے:
أما إذا لم توجد تركة للكفيل فلا تجبر الورثة على أداء الدين من مالهم.
(الهندية في الباب الأول من الكفالة) لأنه لا يجبر أحد على أداء دين آخر ما لم يوجد سبب شرعي كالكفالة والحوالة. مثلا ليس لأحد أن يطالب وارث المتوفى بتأدية ما له على المتوفى من الدين من مال بمجرد كونه وارثا إذا لم يقبض شيئا من تركة الميت
السراجی فی المیراث میں ہے:
ثم تقضى ديونه من جميع ما بقي من ماله.
مسائل بہشتی زیور(2/506) میں ہے:
اگر میت نے کچھ مال نہ چھوڑا ہو اور اس پر قرض ہو یا اتنا کم چھوڑا کہ قرض کی پوری ادائیگی اس میں سے نہیں ہو سکتی تو قرض خواہ میت کے وارثوں پر جبر نہیں کر سکتے کہ تم اپنے پاس سے ادا کرو البتہ اگر میت کے وارثوں کو وسعت ہو تو مناسب ہے کہ قرض ادا کر کے اپنے عزیز میت کو قرض سے سبکدوش کرا دیں اور اجر حاصل کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved