- فتوی نمبر: 13-30
- تاریخ: 02 اپریل 2019
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سرفراز نامی شخص جس کا انتقال ہو گیا ہے اس نے اپنے ورثاء میں ایک بیٹی ایک بیوی ایک سگابھائی ایک سگی بہن چھوڑی ۔ وراثت میں جو ترکہ چھوڑا وہ کس طرح تقسیم ہو گا جبکہ اس کے اوپر قرض بھی ہے اس قرض میں سگی بہن کے مکان کا آدھا حصہ جو سرفراز نے دوسرے بھائی کے نام کردیا اور بہن سے کہاکہ تمہیں بعد میں مکان لے کر دوں گا لیکن وہ اپنی زندگی میں لے کر نہیں دے سکا اس کے بعد اسی بہن سے کچھ نقد رقم جو کہ تقریبا اٹھارہ لاکھ روپے بنتی ہے ،لیے جو کہ وہ بھی اپنی زندگی میں واپس نہیں کیئے۔اب اس کی بیوی تمام ترکہ پر قابض ہو گئی ہے جبکہ اس نے اپنے پیچھے جو ترکہ چھوڑا اس میں تقریبا چار سے پانچ کروڑ جو لوگوں سے لینے تھے اورکچھ تجارت اور ایک عدد فیکٹری بمع مشینری ورقبہ۔یہ بہن جبکہ سرفراز کے ساتھ کاروبار میں بھی شریک تھی ۔قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں ۔سائلہ :عذراشاہین،مریدکے
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مرحوم ک کل ترکہ سے پہلے اس کا قرض منھا کیا جائے چاہے وہ قرض بہن سے بصورت نصف مکان کی رقم لیا ہو یا اٹھارہ لاکھ نقدی کی صورت ۔ اس کے بعد کل وراثت کو آٹھ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔آٹھواں یعنی ایک حصہ بیوی کو ملے گا اور نصف یعنی چار حصے بیٹی کو ملے گا جبکہ باقی تین حصوں میں سے دو حصے بھائی کے اور ایک حصہ بہن کا ہو گا ۔جو پیسے لوگوں سے لینے ہیں وہ بھی ترکے میں شامل ہوں گے۔ صورت تقسیم درج ذیل ہے:
8
بیوی————– بیٹی ————— بہن——— بھائی
1/8—————- 1/2 ——————عصبہ
1 4 1 2
© Copyright 2024, All Rights Reserved