• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مقروض سے قرض پر نفع کے بدلے میں جو جانور ملے اس کی قربانی کاحکم

استفتاء

مفتی صاحب !ایک شخص نے دوسرے آدمی کو کچھ رقم دی قربانی کے جانوروں کی خریدوفروخت کےلیے یہ کہہ کرجو نفع ہو گا اس کے بدلے میں مجھے قربانی کے دو حصے دیدینافقط

(1)کیا اس طرح یہ معاملہ درست ہے؟(2)اوراس کی قربانی جائز ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:رقم کس مد میں دی تھی قرض کے طور پر یا مضاربت کےطور پر ؟اگر مضاربت کے طور پر دی تھی تو نفع آپس میں کس حساب سےطے ہواتھا اوربعد میں عملاکیاہوا؟

جواب وضاحت:رقم بطور قرض دی تھی یعنی وہ رقم واپس دینا طے تھا اوریہ طے ہواتھا کہ آپ مجھے دوحصے قربانی کےدلوادینا اور انہوں نے بڑے جانور میں دوحصے ہمارے رکھےتھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔کسی کو قرض دے کر اس سے قرض کی بناء پرکسی بھی شکل میں نفع حاصل کرنا سود اورناجائز ہے لہذا مذکورہ صورت میں قرض دے کردو حصے قربانی کےرکھوانا بھی سود اورناجائز تھا۔

2۔مذکورہ صورت میں چونکہ قرض دینے والے نے قرض پرنفع کی مدمیں مذکورہ دو حصے طے کیےتھے ،لہذا یہ دوحصے سود تھےاوران دوحصوں کیو جہ سے نہ مذکورہ شخص کی قربانی ہوئی اورنہ دوسروں کی ہوئی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved