• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مقروض آدمی کو زکوۃ دینےکا  حکم

استفتاء

مفتی صاحب اگر کسی شخص کے پاس24 لاکھ کی گاڑی ہووہ رینٹ پر دی ہوئی ہو13لاکھ کا قرضہ ہو زیور بھی نہ ہو کوئی کام بھی نہ چل رہا ہو کیا ایسے شخص کو زکوٰۃ دینا جائز ہے؟

وضاحت مطلوب ہے کہ: رینٹ کہاں خرچ ہوتا ہے؟

جوابِ وضاحت:مفتی صاحب اس کی کپڑے کی دکان ہے جس پر مال ڈالنے کے لیے اس نے ادھار پیسے لیے ہوئے ہیں اب اس نے نہاری کی دکان بنائی ہے وہ بھی نہیں چل رہی وہاں بھی قرضہ ہی چڑرہا ہے ،رینٹ بھی اپنے ہی قرضہ میں یا ضروریات میں ہی جاتا ہے ،یہ میرا بھائی ہے مؤذن بھی ہے تہجد گزار بھی ہے سب کی نظر وں میں بہت کم تر ہو گیا ہے آزمائش اسکی ختم نہیں ہو رہی ہمارے پاس خود کچھ نہیں اسکی مدد کرنے کو ،دعا مانگتے ہیں کہ اللہ پاک اس کو معاف فرمائے اس سے اگر کوئی غلطی ہوئی ہے۔اور ان کی شادی کو11 سال ہو گئے اولاد بھی نہیں مولانا صاحب پلیز اس کے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اسے معاف فرمائےاور اس کی آزمائش ختم فرما دے اور قرضہ اتاردے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ شخص کو زکوٰۃ دینا جائز ہے۔

شامی (3/347)میں ہے:سئل محمد عمن له أرض يزرعها أو حانوت يستغلها أو دار غلتها ثلاث آلاف ولا تكفي لنفقته ونفقة عياله سنة ؟ يحل له أخذ الزكاة وإن كانت قيمتها تبلغ ألوفا وعليه الفتوىرد المحتار (3/217)میں ہے:فلا زكاة…….في ثياب البدن)…..وكذلك آلات المحترفين.قوله:(وكذلك آلات المحترفين)أي سواء كانت مما لا تستهلك عينه في الانتفاع كالقدوم والمبرد أو تستهلك.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved