- فتوی نمبر: 23-189
- تاریخ: 30 اپریل 2024
- عنوانات: عقائد و نظریات > متفرقات عقائد و نظریات
استفتاء
1۔سنا ہے کہ مرد کےلئے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے کیا یہ بات درست ہے؟اگر درست ہے تو اس کی کیا شرائط ہیں؟
2۔مرد کےلئےچاندی کے علاوہ دوسرے قیمتی دھاتوںمثلا یورینیم ہیرے جواہروغیرہ کی انگوٹھی یا لاکٹ پہننا کیسا ہے؟
وضاحت مطلوب ہےکہ سائل کی مراد نگینہ ہے یا انگوٹھی کا حلقہ مراد ہے؟
جواب وضاحت:انگوٹھی کا حلقہ مراد ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مرد کےلیے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے اوراس کی مندرجہ ذیل شرائط ہیں:
- بہتر ہے کہ ساڑھے چار ماشہ سے کم وزن کی ہواگر ساڑھے چار ماشے پورے ہو جائیں تو یہ بھی جائز ہے البتہ ساڑھے چار ماشے سے زائد وزن کی انگوٹھی منع ہے۔
(ب)اس کوتکبر کےطور پر نہ پہناجائے ،کیونکہ تکبرکےطور پر پہننا مکروہ تحریمی ہے۔
(ج) انگوٹھی عورتوں کی انگوٹھی کی بناوٹ (طرز) کی نہ ہو۔
(د)اس انگوٹھی کے نگ کا رخ ہاتھ کی ہتھیلی کی طرف رکھا جائے۔
(ہ) انگوٹھی بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی میں پہنی جائے،دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا روافض کا طریقہ ہے، اس لئے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننے سے پرہیز کریں۔
(و) اس انگوٹھی میں ایک سے زائدنگ نہ ہوں۔
(ز)ایک وقت میں ایک سے زیادہ انگوٹھیاں نہ پہنی جائیں۔
(ح) اگر کسی اور دھات کی انگوٹھی پر چاندی کا پانی چڑھا ہوا ہو تو وہ انگوٹھی چاندی کے حکم میں ہی ہوگی اورمرد کےلیے اس کا پہنناجائز ہوگا۔ورنہ کسی اور دھات کی انگوٹھی بغیر چاندی کا پانی چڑھائےپہننا جائز نہیں ہے۔
- مردکےلئےکسی بھی دھات کالاکٹ پہنناجائزنہیں ہے،اورچاندی کی ساڑھےچارماشہ سےکم کےعلاوہ کسی اور دھات کی انگوٹھی بھی جائزنہیں ہے۔
- (1)مرقاة شرح مشكاة (8/189)میں ہے:
ولا تتمه…أي ولا تكمل وزن الخاتم من الورق مثقالا قال ابن الملك تبعا للمظهر هذا نهي إرشاد إلى الورع فإن الأولى أن يكون الخاتم أقل من مثقال لأنه أبعد من السرف قلت وكذا أبعد من المخيلة.(ا)شامی(9/597)میں ہے:(ولايزيده علي مثقال)وقيل لايبلغ به المثقال ذخيرة.اقول يؤيده نص الحديث السابق من قوله عليه السلام ولاتتمه مثقالاً.(ب)شامی(9/593)میں ہے:قالوا ان قصد به التجبر يكره. (ج)ہندیہ (5/ 335)میں ہے:أما إذا كان على هيئة خاتم النساء بأن يكون له فصان أو ثلاثة يكره استعماله للرجال.(د)شامی(9/595) میں ہے:ويجعله لبطن كفه. قوله:(ويجعله) أي الفص لبطن كفه بخلاف النسوان لأنه تزين في حقهن.
(ہ)شامی(9/595) میں ہے:ويجعله لبطن كفه في يده اليسرى وقيل اليمنى إلا أنه من شعار الروافض فيجب التحرز عنه قهستاني وغيره . قوله:(في يده اليسرى)وينبغي أن يكون في خنصرها دون سائر أصابعه ودون اليمنى ذخيرة قوله:(فيجب التحرز عنه)عبارة القهستاني عن المحيط:جاز أن يجعله في اليمنى إلا أنه شعار الروافض ا هـ.
(و)ہندیہ (5/ 335)میں ہے:أما إذا كان على هيئة خاتم النساء بأن يكون له فصان أو ثلاثة يكره استعماله للرجال. (ز)فتاویٰ محمودیہ (19/346) میں ہے:سوال: انگوٹھی جس میں کئی نگ ہوں یا ایک ہی نگ کی دوتین انگوٹھی انگلیوں میں پہننا کیساہے ؟جواب :ایسی انگوٹھیاں جس میں کئی نگ ہوں حرام ہے ، ایک سےزائدانگوٹھی بھی کوئی مرد نہ پہنے۔(ح)شامی(9/595) میں ہے: [فرع]لابأس بأن يتخذخاتم حديدقدلوي عليه فضةوألبس بفضةحتى لايرى.(2)شامی(9/592)میں ہے:ولايتحلي)الرجل(بذهب وفضة)مطلقا(اِلابخاتم ومنطقةوحليةسيف منها)اَي الفضةاذالم يرد به التزيين.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved