• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مرد کا بالوں میں مانگ نکالنا

  • فتوی نمبر: 19-203
  • تاریخ: 25 مئی 2024

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

1:بالوں کی مانگ نکالنے کے بارے میں کیا حکم  ہے؟2:کیا مرد بالوں کی مانگ نکال سکتا ہے؟3:اگر نکال سکتا ہے تو درمیان سے یا ایک طرف سے؟۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1:مر د کا بالوں کے درمیان سے مانگ نکالنا سنت ہے۔

2:مرد بھی سر کے بالوں میں مانگ نکال سکتا ہے۔

3:درمیان سے مانگ نکالنا سنت ہے۔

1:(فتح الباري – ابن حجر (10/ 362)میں ہے:

 والفرق تفريق الشعر بعضه من بعض وكشفه عن الجبين قال والفرق سنة لأنه الذي استقر عليه الحال والذي يظهر أن ذلك وقع بوحي لقول الراوي في أول الحديث إنه كان يحب موافقة أهل الكتاب فيما لم يؤمر فيه بشيء فالظاهر أنه فرق بأمر من الله۔

2:(سنن أبى داود (4/ 132)میں ہے:

حدثنا يحيى بن خلف حدثنا عبد الأعلى عن محمد – يعنى ابن إسحاق – قال حدثنى محمد بن جعفر بن الزبير عن عروة عن عائشة رضى الله عنها قالت كنت إذا أردت أن أفرق رأس رسول الله -صلى الله عليه وسلم- صدعت الفرق من يافوخه وأرسل ناصيته بين عينيه.

3:(بذل المجہود في حل سنن ابي داؤد (12/ 215) میں ہے:

عن عروة، عن عائشة قالت: كنت إذا أردت أن أفرُق رأس رسول الله – صلى الله عليه وسلم – صدعت الفرق) أي: شققت الفرق (من يافوخه) أي: وسط رأسه (وأرسل ناصيته بين عينيه).

عمدۃ الفقہ(188)میں ہے:

سننِ اسلام کا بیان :ختنہ کرنا، مسواک کرنا، لبوں  کے بال اور زیر ناف کےبال اور بغلیں صاف کرانا اور ناخن کٹانا، سرمنڈانا یا سارے سر پر بال رکھنا، اوربیچ میں مانگ نکالنا یعنی نصف بال دائیں طرف اورنصف بائیں طرف رہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved