• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مرحوم کے انتقال کے بعد بیوہ، تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کا بھی انتقال ہو گیا اب مرحوم کی وراثت کیسے تقسیم ہوگی۔

استفتاء

1987 میں والد مرحوم (زید) کا انتقال ہوا اس وقت مرحوم کی  زوجہ اور تین بیٹیاں اور دو بیٹے حیات تھے اس دوران وراثت تقسیم نہیں  ہوئی کہ مرحوم کی زوجہ (فاطمہ) کا بھی 2002 میں انتقال ہوگیا  اس وقت مرحومہ کی  تین بیٹیاں اور دو بیٹے حیات تھے  پھر وراثت تقسیم نہیں ہوئی تھی کہ 2017 میں مرحوم زید کی بیٹی (عائشہ ) کا بھی انتقال ہوگیا اس وقت مرحومہ ( عائشہ)  کی دو بہنیں اور دو بھائی حیات تھے اس دوران پھر وراثت تقسیم نہیں ہوئی تھی کہ مرحوم زید کی دوسری بیٹی خدیجہ کا بھی 2018 میں انتقال ہوگیا اس وقت مرحومہ (خدیجہ ) کے شوہر اور دو بیٹے اور تین بیٹیاں حیات تھیں اس کے بعد بھی وراثت تقسیم نہیں ہوئی کہ مرحوم زید کی تیسری بیٹی (کائنات) کا بھی 2021ءمیں انتقال ہوگیا  ، مرحومہ کائنات کے ورثاء میں اس وقت شوہر اور دو بیٹے اور ایک بیٹی  حیات  تھے، اس دوران پھر وراثت تقسیم نہیں ہوئی تھی کہ زید مرحوم کے بیٹے (بکر) کا بھی 2024 میں انتقال ہوگیا اس وقت بکر (مرحوم)  کے ایک بھائی حیات تھے۔اب سوال  یہ ہے کہ :

1۔زید کے گھر کی تقسیم کیسے ہوگی؟

2۔بکر(بیٹا) کی ذاتی ملکیت کا پلاٹ ہے اس کی تقسیم کیسے ہوگی؟

3۔عائشہ کی ذاتی ملکیت کا فلیٹ ہے اس کی تقسیم  کیسے ہوگی؟

وضاحت مطلوب ہے: مرحوم زید اور مرحومہ (فاطمہ ) کے والدین کا انتقال کب ہوا؟

جواب وضاحت: دونوں کے والدین ان کی حیات میں وفات پاچکے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں زید کی جائیداد کے کل 1680 حصے  کیے جائیں گے جن میں سے 1120 حصے  یعنی(66.66  فیصد)  ضیاءکو، 70 حصے یعنی(4.16 فیصد) حسیب  کو، 60 حصے یعنی  (3.57 فیصد)  عزیر کو،60 حصے یعنی  (3.57 فیصد)  عمر   کو، 30 حصے  یعنی (1.78 فیصد)  رشیدہ کو،30 حصے  یعنی (1.78 فیصد)   شکیلہ کو،30 حصے  یعنی (1.78 فیصد)   اریبہ کو،70 حصے یعنی(4.16 فیصد)    ابوذر  کو، 84 حصے یعنی (5 فیصد)  شعیب  کو، 84 حصے  یعنی (5 فیصد)  عبدالرحمٰن  کو  اور 42 حصے یعنی (2.5 فیصد)  شازیہ کو ملیں گے۔

2۔ بکر  مرحوم کی ذاتی ملکیت کا  پلاٹ اور تمام ترکہ  ضیاء   ( بکر  کا بھائی) کو ملے گا۔

3۔ عائشہ کی ذاتی ملکیت کے پلاٹ کے بھی 1680 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 1120 حصے (66.666 فیصد) ضیاء  کو، 70 حصے یعنی(4.16 فیصد)  حسیب  کو،60 حصے یعنی  (3.57 فیصد)  عمر  کو،60 حصے یعنی  (3.57 فیصد)  عزیر  کو،30 حصے  یعنی (1.78 فیصد)  رشیدہ کو،30 حصے  یعنی (1.78 فیصد)  شکیلہ  کو،30 حصے  یعنی (1.78 فیصد)  اریبہ  کو،70 حصے یعنی(4.16 فیصد)   ابوذر  کو،84 حصے یعنی  (5 فیصد)  شعیب کو  ،84 حصے  یعنی (5 فیصد) عبدالرحمٰن کو   اور 42 حصے یعنی (2.5 فیصد)  شازیہ کو ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved