• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مرحوم کی وفات کے بعد تقسیم میراث سے پہلے ایک بیٹا فوت ہوگیا، اب وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟

استفتاء

ایک شخص   صہیب  فوت ہوا۔ ان کے ورثاء میں ایک بیوی  ،تین بیٹیاں اور دو بیٹے شامل تھے۔مرحوم کی ایک  پہلی جگہ/زمین تھی، جس کی  تقسیم نہیں کی گئی تھی ۔ پھر  اس زمین کو فروخت کر کے ایک نئی جگہ خریدی گئی، لیکن وہ بھی  وراثتی تقسیم کے بغیر ہی رہی۔

بعد میں  صہیب  کا  ایک بیٹا (  عزیر ) فوت ہوگیا۔ اس کے ورثاء  میں ایک بیٹا (حقیقی)،ایک منہ بولا بیٹا ،دو  بیویاں، تین بہنیں اور ایک بھائی ( ضیاء)  ہے۔

پھر کچھ عرصے بعد  صہیب کی بیوی  (یعنی  عزیر  کی والدہ) بھی فوت ہو گئیں۔  صہیب  کی بیوی   کے والدین پہلے ہی فوت ہوگئے تھے۔  صہیب کی بیوی   کے  ورثاء میں تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے اب   سوال یہ ہے کہ:

1۔پرانی جگہ فروخت کرکے اسی کے پیسوں سے جو نئی جگہ لی گئی اس کی تقسیم کیسے ہوگی؟

2۔ کیا  عزیر کے منہ بولے  بیٹے کا اس وراثت میں کوئی حق ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ صورت میں مرحوم کی جائیداد کے کل 960 حصے کیے جائیں گے جن میں سے  صہیب کے بیٹے(  ضیاء)  کو 304 حصے(31.67فیصد) ،  صہیب  کی تین بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 152 حصے(15.83 فیصد فی کس)،  اور عزیر  کے بیٹے کو 170 حصے(17.7 فیصد)  اور  عزیر  کی دو بیویوں میں سے ہر بیوی کو 15 حصے (1.56 فیصد فی کس) دیے جائیں گے۔

2۔ عزیر  کے منہ بولے بیٹے کو وراثت میں سے کچھ نہیں ملے گا۔

تفسیر مظہری (7/292)  میں ہے:

فلا یثبت بالتبنی شیء من احکام البنوة من الارث وحرمة النکاح وغیر ذلک

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved