- فتوی نمبر: 13-260
- تاریخ: 27 فروری 2019
استفتاء
1۔مفتی صاحب میں کئی سالو ں سے دل کا مریض ہوں ۔ دو ماہ سے مرض بڑھ گیا ہے ۔ مسجد میں نماز کے لیے جانا تکلیف دہ ہے ۔صرف نماز جمعہ کے لیے آہستہ آہستہ چلا جاتا ہوں ۔ اب گھر میں اکیلے نماز پڑھنا افضل ہے یا گھر میں بیٹے کے ساتھ جماعت سے پڑھنا افضل ہے ؟مطلع فرمائیں ۔
2۔ قرآن پاک میں جہاں حضرت موسی علیہ السلام کا ساحروں کے ساتھ مقابلے کا ذکر ہے اور ساحر مغلوب ہو کر سجدے میں جا پڑے تو سورۃ الشعراء ،میں حضرت موسی علیہ السلام کا نام حضرت ہارون علیہ السلام سے پہلے ہے اور سورۃ طہ، میں حضرت موسی علیہ السلام کا نام بعد میں ہے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دو واقعے ہیں ۔ اس میں کیا حکمت ہے؟ واضح فرما دیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر بیٹے کا آپ کی بیماری کی وجہ سے گھر میں رکنا ضروری نہ ہو تو پھر اکیلے نماز پڑھنا افضل ہے۔ بیٹے کو محض جماعت کے لیے روکنا بہتر نہیں کیونکہ آپ کو تو عذر کی وجہ سے اکیلے نماز پڑھنے سے بھی مسجد کی جماعت کا ثواب مل جائے گا جبکہ بیٹے کو جماعت کا ثواب اگرچہ مل جائے گا لیکن مسجد کی جماعت کا ثواب نہیں ملے گا ۔اور اگر آپ کی بیماری کی وجہ سے بیٹے کا گھر میں رکنا ضروری ہوتو پھر آپ کا بیٹے کے ساتھ جماعت سے نماز پڑھنا افضل ہے ۔
وفى تنوير الابصار 2/244
والجماعة سنة مؤكدة للرجال….. فلا تجب على المريض ……
شامی 2/247 میں ہے
والجماعة سنة مؤكدة للرجال واقلها اثنان …… في مسجد او غيره ….
قوله (في مسجد او في غيره) قال فى القنية واختلف العلماء فى اقامتها فى البيت والاصح انها كاقامتها فى المسجد الا فى الافضلية ….
2 ۔ تقدیم و تاخیر سے لازم نہیں آتا کہ یہ دو واقعے ہوں باقی اس تقدیم و تاخیر کی مفسرین نے مندرجہ ذیل وجوہات ذکر کی ہیں ۔
1۔ جن آیتوں میں حضرت موسی علیہ السلام کو مقدم کیا ہے وہ بطور بزرگی ،معجزہ ،اور دعوت ورسالت میں حضرت موسی علیہ السلام کے حضرت ہارون علیہ السلام پر مقدم ہونے کی وجہ سےکیا ہے ۔
2۔جہاں حضرت ہارون علیہ السلام کو مقدم کیا ہے وہ اس لیے کہ وہ حضرت موسی علیہ السلام سے عمر میں بڑے تھے ۔ اور اس لیے کہ کہیں لوگ حضرت موسی علیہ السلام کو مقدم کرنے میں یہ نہ سمجھیں کہ موسی کی تربیت تو فرعون نے کی ہے وہ اس کا رب ہے اس لیے ان کو ہر جگہ مقدم کیا جاتا ہے ۔
3۔ تیسری وجہ یہ کہ جادو گروں کی دو جماعتیں تھیں جن میں سے بعض نے کہا ،، برب هارون و موسى ،، اور بعض نے ،،رب موسی و هارون،، کہا ۔
جیسا کے روح المعانی 16/720 میں ہے
،،امنا برب هارون وموسى ،، تاخير موسى عليه السلام عند حكاية كلامهم المذكورة فى سورة الاعراف 122 المقدم فيه موسى عليه السلام لانه اشرف من هارون والدعوة والرسالة انما هي له اولاوبالذات و ظهورالمعجزة على يده عليه السلام لرعاية الفواصل ،و جوز ان يكون كلامهم بهذالترتيب وقدموا هارون عليه السلام لانه اكبر سنا وقول السيد فى شرح المفتاح ان موسى اكبر من هارون عليهما السلام سهو . واما للمبالغه فى الاحتراز عن التوهم الباطل من جهة فرعون و قومه حيث كان فرعون ربي موسى عليه السلام فلو قدموا موسى لربما توهم اللعين و قومه من اول الامر ان مرادهم فرعون و تقديمه فى سورة الاعراف تقديم فى الحكاية لتلك النكتة .وجوز ابو حيان ان يكون ما هنا قول طائفة منهم وما هناك قول اخرى و راعى كل نكتة فيما فعل لكنه لما اشترك القول فى المعنى صح نسبة كل منهم الى الجميع واختيار هذا القول هنا لانه اوفق بآيات هذه السورۃ
© Copyright 2024, All Rights Reserved