• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مریض کی نمازوں کا فدیہ

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام فقہ حنفی کی رو سے کہ میرے والد صاحب  شوگر، بلڈ پریشر کے مریض ہیں اور تقریبا ایک سال سے زائد ہو چکا ہے کہ ان کو فالج کا حملہ بھی ہوا ہے جس کی وجہ سے وہ بات کرنے ،بولنے، تلاوت اور نماز کی ادائیگی کے لئے جو شرائط ہیں جن میں طہارت بھی شامل ہے سے قاصر ہیں خود افسوس کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ مجھے کچھ بھی یاد نہیں رہا حالانکہ ان کو قرآن کا کافی حصہ یاد بھی تھاپچھلے سال کے روزوں کا فدیہ وہ خود دیتے تھے اس دفعہ ان کی آمدنی کا اختیار جو انہوں نے مجھے دیا ہے استعمال کرتے ہوئے میں روزوں کا فدیہ ادا کر چکا ہوں برائے مہربانی میری رہنمائی فرمائیں کہ ان کی نمازوں کا فدیہ کیسے ادا کروں؟

وضاحت مطلوب ہے : کیا  کوئی پاک کرانے والا وضو کرانے والا موجود ہے ؟کیا مالی حیثیت ایسی ہے کہ کسی کو خدمت کے لیے رکھ لیں؟

جواب وضاحت  :الحمدللہ کبھی میں اور کبھی میرے بھائی اور بھانجا ان کی مدد کے لیے موجود ہوتے ہیں وزن کی زیادتی کی وجہ سے ان کے بیڈ کے قریب ہی سیٹ لے آتےہیں لیکن ہم پانی استعمال نہیں کرواتےکیونکہ کمرے میں بیڈ وغیرہ کے گیلے ہونے کا احتمال ہوتا ہے بعد میں گیلےٹشو سے ہاتھ صاف کروا لیتے ہیں ۔ خادم رکھ سکتے ہیں لیکن گھر میں بھاوج اور بہنوں کی موجودگی کی وجہ سے یہ بھی مشکل ہے۔

وضاحت مطلوب ہے:کیا بیماری اتنی شدید ہے کہ نجاست مسلسل نکلتی رہتی ہے ؟اور اتنا بھی وقت نہیں ملتا کہ نماز پڑھ سکیں؟

جواب وضاحت: نجاست مسلسل نکلتی تو نہیں رہتی ہاں یہ ہے کہ کنٹرول نہیں کر پاتے اور اکثر اوقات کپڑے یاشلوار تبدیل کرنی پڑتی ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جب تک عقل قائم ہو اور انسان کھڑےہو کر، بیٹھ کر یا لیٹ کر نماز پڑھنے پر قادر ہو تو اسے نمازقضا نہیں کرنی چاہیے۔

اگر بولنے اور قرات کرنے پر قادر نہیں تو قرات ساقط ہوجائے گی اور جیسے گونگے نماز پڑھتے ہیں یہ بھی ایسے ہی نماز پڑھیں گےجب نماز کا وقت آئے اگر کپڑے ناپاک ہوں تو ان کو تبدیل کر دیا جائے اور اگر وہ خود وضو نہیں کر سکتے تو کوئی دوسرا ان کو وضو کروا دے۔ نیز زندگی میں  نمازوں کا فدیہ دینا درست نہیں۔

فتاوی ہندیہ(1/31)میں ہے:

الرجل المريض اذا لم يكن له امراة ولا امة وله ابن او اخ وهولا يقدر على الوضوء فانه ىوضىه ابنه او اخوه۔

شامی (3/ 704) میں ہے:

(كتاب الصلاة) (شرط لفرضيتها الإسلام، والعقل، والبلوغ) ۔

بحر الرائق (2/197) میں ہے:

تعذر عليه القيام او خاف زياده المرض صلى قاعدا يركع و يسجدومؤميا ان تعذر ۔۔۔۔وان تعذر القعود اوما مستلقيااوعلى جنبه۔

بحر الرائق (2/291) میں ہے:

إن العاجز عن النطق لا یلزمه تحریک لسانه للتکبیر أو القراء ۃ في الصحیح۔

شامی (2/74) میں ہے:

(ولو فدى عن صلاته في مرضه لا يصح بخلاف الصوم) قوله ( ولو فدى عن صلاته في مرضه لا يصح ) في التاترخانية عن التتمة سئل الحسن بن علي عن الفدية عن الصلاة في مرض الموت هل تجوز فقال لا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved