• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مارکیٹنگ کا طریقہ کار

استفتاء

RL نیوٹراسوٹیکل اور دیسی ادویات بنانے والی ایک مینوفیکچرر کمپنی ہے، جو ادویات بنا کر مختلف شہروں میں ڈسٹری بیوٹرز وغیرہ کے ذریعے فروخت کرتی ہے۔

RLکمپنی کی طرف سے مارکیٹنگ کا طریقہ کا ریہ ہوتا ہے کہ جو RL کی اپنی پروڈکٹس ہوتی ہیں ان کو اپنے ڈسٹری بیوٹرز کی طرف بھیجا جاتاہے وہ ڈسٹری بیوٹراسے مارکیٹ میں دکھا دیتے ہیں اورساتھ جوابی تاثرات( feedback )بھی لیے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے پھرRLکمپنی کے پاس آرڈر آ نا شروع ہوجاتے ہیں ۔

اسی طرح کسٹمر کو اشیاء کا تعارف کروایاجاتاہے اور اس کی قیمت کے بارے میں بتایا جاتاہے کہ ہم یہ پروڈکٹ اتنے میں دے رہے ہیں اور فلاں اتنے میں دے رہا ہے۔ ہم نے اس کی یہ ریٹیل (پرچون) قیمت رکھی ہوئی ہے اور فلاں نے اس کی یہ ریٹیل (پرچون) قیمت رکھی ہوئی ہے،  آپ اس کو بھی استعمال کر کے دیکھ لیں اور اس کو بھی استعمال کر کے دیکھ لیں پھر آپ جس سے مطمئن ہوں وہ لے لیں ۔

نیزکمپنی نے مارکیٹنگ کے لیے اپنی ویب سائٹ بنائی ہوئی ہے جس میں تصویریں اور خاص طور پر خواتین کی تصویریں بھی لگائی گئی ہیں۔

-1            مذکورہ طریقے سے مارکیٹنگ کرنے کاکیا حکم ہے؟

-2            ویب سائٹ پر تصاویر استعمال کرنے کاکیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ مارکیٹنگ کا مذکورہ طریقہ شرعا درست ہے،بشرطیکہ اس میں جھوٹ اور مبالغہ آرائی نہ ہو۔جھوٹ سے مراد یہ ہے کہ مثلا :دوائی میں جو فائدہ سرے سے نہیں ہے یا موہوم ہے اسے ذکر کیا جائے اور مبالغہ آرائی سے مراد یہ ہے کہ مثلا: جو فائدہ بیان کیا جا رہا ہے وہ موجود تو ہے،مگربہت معمولی درجے کا ہے ،جبکہ اسے بہت بڑھا چڑھا کر پیش کیا جائے۔ یہ بھی جزوی جھوٹ کی طرح ہے۔

۲۔ ویب سائیٹ پر کسی جاندارکی تصویر کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے،خاص طور پر عورتوں کی تصاویر استعمال کرنا تو اور بھی زیادہ گناہ کی بات ہے ۔البتہ غیر جاندار کی تصویر استعمال کی جا سکتی ہے۔

(۱)    الصحيح للبخاري:باب من يدخل بيتا فيه، رقم الحديث:۵۱۸۱) :

عن عائشة،  زوج النبي صلي الله عليه وسلم،  أنها أخبرته: أنها اشترت نمرقة فيها تصاوير،  فلما رآها رسول الله صلي الله عليه وسلم قام علي الباب فلم يدخل،  فعرفت في وجهه الکراهية،  فقلت: يا رسول الله،  أتوب إلي الله وإلي رسوله،  ماذا أذنبت؟ فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: ما بال هذه النمرقة؟ قالت: فقلت: اشتريتها لک لتقعد عليها وتوسدها،  فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: ” إن أصحاب هذه الصور يعذبون يوم القيامة،  ويقال لهم: أحيوا ما خلقتم ” وقال: إن البيت الذي فيه الصور لا تدخله الملائکة.

(۲)التوضيح شرح الجامع الصغير :(۱۹/۵۷۰) :

الحديث التاسع:

حديث ابن عباس عن عمر۔ رضي الله عنه مرفوعًا: "لا تطروني کما أطرت النصاري ابن مريم فإنما أنا عبد فقولوا عبد الله  ورسوله”.

أخرجه الترمذي أيضًا في "شمائله۔

والإطرا ء: مجاوزة الحد في المدح والکذب فيه.

(۳)         المبسوط للسرخسي:(۲۲/۷۵) :

وإنما يکره أن يتکلم بالکذب، أو بما فيه شبهة الکذب، فأما إذا خلا کلامه عن ذلک فلا بأس ببيعه، وقد باعه بثمن مسمي معلوم فيجوز.

(۴)         الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار):(۶ /۴۲۷) :

 واعلم أن الکذب قد يباح وقد يجب والضابط فيه کما في تبيين المحارم وغيره عن الإحياء أن کل مقصود محمود يمکن التوصل إليه بالصدق والکذب جميعا، فالکذب فيه حرام……………..وليس من الکذب ما اعتيد من المبالغة کجئتک ألف مرة لأن المراد تفهيم المبالغة لا المرات فإن لم يکن جاء إلا مرة واحدة فهو کاذب.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved