• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مروجہ گروی کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

گروی والا گھر کرائے پر لینا کیسا ہے ؟اگر ہم چار لاکھ روپے مالک مکان کو دے کر ایک ہزار روپے یا جتنا بھی کرایہ ہر مہینے طے کرلیں مکان کرائے پر لے لیا جائے اور ایک مدت طےکرلی جائے کہ چار سال بعد یاچار لاکھ روپے ہمیں واپس مل جائیں گے ۔

کیا یہ ٹھیک ہے ؟اگر نہیں ٹھیک تو وجہ بتا دیں اور کس صورت  میں ٹھیک ہو سکتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

گروی کا مروجہ طریقہ جائز نہیں ،چاہے کرایہ بالکل نہ رکھا جائے یا کم رکھا جائے ،کیونکہ گروی پر دی ہوئی رقم کی حیثیت قرض کی ہے جس سے مکان کی رہائش کی صورت میں نفع حاصل کیا جاتا ہے کرایہ کم ہو تب بھی نفع تو بھر حال اٹھایا جاتا ہے اور قرض سے نفع اٹھانا جائز نہیں ،سود میں داخل ہے ۔

فتاوی شامی جلد نمبر 10 صفحہ نمبر 49 میں ہے:

 لايحل له انينتفع بشي منه لوجه من الوجود وان إذن له الراهن لانه يستوفى دينه كاملا فتبقى له المنفعة فضلا فيكون ربا وهذا امر عظيم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved