- فتوی نمبر: 7-38
- تاریخ: 22 اگست 2014
- عنوانات: مالی معاملات > رہن و گروی
استفتاء
میں نے ایک گھر لیا ہوا ہے، جس کا میں نے مالک مکان کو چار لاکھ ایڈوانس دیا ہوا ہے، اس کے علاوہ میں اس کو گھر کا کرایہ 500 روپے مہینہ ادا کرتا ہوں۔ معاہدہ ختم ہونے کی صورت میں وہ مجھے میرے چار لاکھ واپس کر دے گا۔ دوسرا یہ کہ اب ایگریمنٹ ختم ہو گیا ہے، اور وہ مجھ سے مزید دو لاکھ روپے مانگ رہا ہے، اور ایگریمنٹ مزید سال یا دو سال بڑھ جائے گا، کل رقم میری اس کے پاس چار + دو= چھ لاکھ روپے ہو جائے گا۔ آیا یہ طریقہ درست ہے کہ غلط؟ میرا مقصد ہے کہ کچھ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ طریقہ غلط ہے اور کچھ لوگ کہتے کہ صحیح ہے۔ آیا میں گھر چھوڑ دوں یا مزید رقم دے کر اس طریقے سے رہ سکتا ہوں، زیادہ ایڈوانس کی وجہ سے کرایہ کم ہے، یہ کم کرایہ درست ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کی طرف سے چار لاکھ + دو لاکھ کی حقیقت قرض کی ہے کہ یہ رقم ہر حال قابلِ واپسی ہے، اس قرض کے بدلے میں آپ مقروض کے مکان سے فائدہ اٹھا رہے ہیں چاہے بالکل کرایہ نہ دینے کی صورت میں یا مارکیٹ ریٹ سے کم کرایہ کی صورت میں۔ اور قرض سے نفع اٹھانا سود کے زمرے میں آتا ہے۔
كما ورد في الحديث: كل قرض جر نفعاً وجه من وجوه الربا. (بيهقي) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved