• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مرض وفات میں وارث کو ہبہ کرنا

استفتاء

زرعی زمین جس کے اصل مالک والد صاحب ہی ہیں۔ مگر فراڈ اور دوسری مشکلات سے بچنے کے لیے انہوں نے زمین  SECP میں کمپنی کے نام رجسٹر کروائی تھی، اس کمپنی میں والد صاحب خود اور ہم بھائی بہن ڈائریکٹر کے طور پر شامل کیے گئے۔ پہلی بیوی فوت ہو گئی تھیں، والد صاحب کی دوسری شادی دو سال قبل ہوئی، اس لیے دوسری والدہ کا نام ڈائریکٹرز میں نہیں ہے۔ آخری بیماری کے دوران والد صاحب نے مجھ سے کہا تھا کہ میں نے یہ دونوں اراضی تم بھائی بہنوں کے حوالے کی اور تم کو قبضہ دیا، لیکن اس موقع پر کوئی اور موجود نہ تھا، میں نے ان سے  کہا کہ آپ یہ بات جب سب موجود ہوں تب سب کے سامنے کہیے گا، لیکن اس کے پندرہ بیس دن بعد ان کا انتقال ہو گیا، مگر یہ بات دوبارہ کہنے کا موقع نہ مل سکا، والد صاحب کو کینسر کی بیماری تھی اور اسی میں ان کا انتقال بھی ہوا تھا۔ کیا دوسری والدہ صاحبہ کا حصہ بھی ان اراضی میں ہو گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ ہبہ باطل ہے اور ان اراضی میں سب ورثاء بمع بیوہ کے اپنے اپنے حصوں کے بقدر شریک ہوں گے۔کیونکہ اول تو یہ ہبہ وصیت کے حکم میں ہے اور وارث کے لیے وصیت جائز نہیں الاّ یہ کہ دوسرے ورثاء رضا مند ہوں۔دوسرے اس وجہ سے بھی کہ آپ لوگوں کا اس پر قبضہ نہیں ہوا۔مرحوم نے صرف زبانی کہا تھا۔

 مریضة وهبت صداقهازوجها فان برأت من مرضها صحّ و ان ماتت من ذلک المرض فان کانت مریضة غیر مرض الموت فکذالک الجواب و ان کانت مریضة مرض الموت لا یصحّ الاّباجازة الورثة و تکلموا فی مرض الموت و المختار للفتوی انه کان الغالب منه الموت کان مرض الموت سواء کانت صاحبة فراش أو لم تکن کذا فی المضمرات۔ (الهندیة: 4/ 402 )

 وهب فی مرضه ولم یسلم حتی مات بطلت الهبة لأنه و ان کان وصیة حتی اعتبر فیه الثلث فهو هبة حقیقة فیحتاج الی القبض۔(رد المحتار: 700 ج5)  

لا تجوز هبة المریض و لا صدقته الا مقبوضة فاذا قبضت فجازت من الثلث و اذا مات الواهب قبل التسلیم بطلت الهبة: (الهندية 4/400 )

(و هبته)أی اذا اتصل بها القبض قبل موته أما اذا مات و لم یقبض فبطل الوصیة لأن هبة المریض هبة حقیقةو ان کانت وصیة حکما کما صرح به قاضیخان و غیره.  (رد المحتار: 4/ 402)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved