- فتوی نمبر: 30-211
- تاریخ: 13 فروری 2024
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان
استفتاء
ہم مسافت قصر 78 کلومیٹر کیوں بتاتے ہیں جبکہ صحیح مسلم کی مندرجہ ذیل حدیث میں تو ایسا کچھ نہیں ۔ اس کے بارے میں راہنمائی فرمادیں ۔
ابو بکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشار، غندر، ابو بکر بن محمد بن جعفر، شعبہ، یحیی بن یزید بنائی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس ؓ سے قصر نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت میں سفر کرتے تو دو رکعت نماز پڑھتے۔ راوی شعبہ کو شک ہے کہ میل کا لفظ ہے یا فرسخ کا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
صحیح مسلم کی مذکورہ حدیث میں اول تو خود راوی کو شک ہے کہ تین میل پر قصر کرتے تھے یا تین فرسخ ( جو کہ 9 میل بنتے ہیں اس )پر قصر کرتے تھے۔دوسرے یہ روایت دیگر ان روایات کے خلاف ہے جن میں چار برید ( جو کہ 48 میل شرعی اور کلومیٹر کے لحاظ سے 78 کلومیٹر سے بھی زائد بنتے ہیں )پر قصر کرنے کا ذکر ہے جیسا کہ بخاری شریف میں ہے :
صحيح البخاری (1/ 368) میں ہے :
باب: في كم يقصر الصلاة ……..
وكان ابن عمر وابن عباس رضي الله عنهما يقصران ويفطران في أربعة برد، وهي ستة عشر فرسخا .
ترجمہ : حضرت ابن عمر ؓ اور حضرت ابن عباس ؓ چار برید کے سفر میں قصر کرتے اور ( سفر کی رخصت کی وجہ سے)روزہ چھوڑ دیا کرتے تھے۔اور یہ (چار برید)سولہ فرسخ بنتے ہیں۔(اور ایک فرسخ تین میل کا ہوتا ہے لہٰذا سولہ فرسخ اڑتالیس میل شرعی ہوئے)۔
نیز خود حضور ﷺسے مروی ہے کہ چار برید ( 48 میل شرعی) سے کم میں قصر مت کرو۔ یہ روایت اگرچہ سند کے اعتبار سے ضعیف ہے لیکن بخاری شریف میں حضرت ابن عمر ؓ اور حضرت ابن عباس ؓ کے مذکورہ اثر سےجو کہ سنداً صحیح ہے اس مرفوع روایت کی سند کا ضعف دور ہوجائے گا ۔
صحيح مسلم( رقم الحدیث 1583 ) میں ہے :
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة ومحمد بن بشار. كلاهما عن غندر. قال أبو بكر: حدثنا محمد بن جعفر غندر عن شعبة، عن يحيى بن يزيد الهنائي؛ قال:سألت أنس بن مالك عن قصر الصلاة؟ فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خرج، مسيرة ثلاثة أميال أو ثلاثة فراسخ، (شعبة الشاك) صلى ركعتين»
بذل المجہود فی حل سنن أبي داود (5/ 342) میں ہے:
«وحكى النووي : أن أهل الظاهر ذهبوا إلى أن أقل مسافة القصر ثلاثة أميال مستدلين بهذا الحديث.
قلت: وكيف يستدل بهذا على أن أقل مسافة القصر ثلاثة أميال، ولفظ ثلاثة أميال مشكوك فيه، فإن المشكوك غير ثابت في نفسه، فلا يفيد إثبات شيء»
شرح النووي على مسلم (14/ 165) میں ہے:
«وأما الفرسخ فهو ثلاثة أميال والميل ستة آلاف ذراع والذراع أربع وعشرون إصبعا معترضة معتدلة والأصبع ست شعيرات معترضات معتدلات»
المعجم الكبير للطبراني (رقم الحدیث 11162 ) میں ہے :
حدثنا عبدان بن أحمد، ثنا هشام بن عمار، ثنا إسماعيل بن عياش، ثنا ابن مجاهد، عن أبيه، وعطاء، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يا أهل مكة لا تقصروا الصلاة في أدنى من أربع برد من مكة إلى عسفان»
السنن الكبرى – البيہقي (رقم الحدیث 5405) میں ہے :
وقد روى إسماعيل بن عياش، عن عبد الوهاب بن مجاهد، عن أبيه، وعطاء بن أبي رباح، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ” يا أهل مكة، لا تقصروا الصلاة في أدنى من أربعة برد من مكة إلى عسفان "»
التعليق الممجد على موطأ محمد للعلا مہ اللکنوی(1/ 560) میں ہے:
«يا أهل مكة لا تقصروا في أقل من أربعة برود . أخرجه الدارقطني والبيهقي والطبراني. وسنده متكلم فيه، لكنه مؤيد بفعل ابن عمر وابن عباس، كما أخرجه مالك والبيهقي وغيرهما أنهما كانا يقصران في أربعة برود»
فتاوی رشیدیہ (ص 25)میں ہے :
سوال :کتنی مسافت سفر میں نماز قصر کرنا چاہئے ، حسب احادیث صحیحہ ؟
الجواب: چار برید جس کی سولہ سولہ میل کی تین منزل ہوتی ہیں، حدیث موطاء مالک سے ثابت ہوتی ہیں ، مگر مقدار میل کی مختلف ہے، لہذا تین منزل جامع سب اقوال کو ہو جاتی ہیں ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved