• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

مسئلہ تقسیم میراث اورموروثی مکان میں رقم لگانے کاحکم

استفتاء

حضرت مفتی صاحب مندرجہ ذیل مسئلہ کی بابت آپ کی رہنمائی درکار ہے۔

میرے والد محترم سرینگر کشمیر سے ہجرت کرکے پاکستان تشریف لائے ان کے پاس وسائل کی کمی تھی اس لیے میری دادی نے اپنے دوسرے دو بڑےبیٹوں سے کہا کہ مجھے اپنے چھوٹے بیٹے یعنی میرے والد کی مدد کے لئے پیسے درکار ہیں،دونوں بیٹوں نے والدہ کو کچھ رقم دی جو میری دادی نے میرے والد کو دے دی والد گرامی نے اس رقم سے گھر تعمیر کیااس کی تفصیل یہ ہے کہ گھر کی تعمیر والد محترم نے میرے نانا کے گھر کی دوسری منزل پر کیگراؤنڈ فلور پہلے سے تعبیر تھا اور گراؤنڈ فلور ننھا جی نے میری والدہ اور تین خلاؤں کو ہدیہ کر دیا تھا مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ چونکہ والد گرامی دنیا سے رحلت فرما گئے ہیں:

1.تو کیا ان کے متروکہ مال میں گھر کی بالائی منزل جو انہوں نے خود تعمیر کی تھی شامل ہوگی یا نہیں؟

2.اور اگر ہو گی تو اس کی تقسیم کی صورت کیا ہو گی؟جب کہ گراؤنڈ فلور میری والدہ اور خالہ کے نام پر ہے

مرحوم کے ورثاء یہ ہیں بیوی، بیٹا،تین بیٹیاں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

  1. بلائی منزل وراثت میں شامل ہو گی۔

2.کسی پراپرٹی ڈیلر سے اوپر والی منزل سمیت پہلے پورے مکان کی ویلیو لگوائی جائے اس کے بعد اوپر والی منزل کے بغیر اس مکان کی ویلیو لگوائی جائے جو فرق نکلے وہ وراثت ہے اس کے چالیس حصے کرکے پانچ حصے بیوی کو اور سات سات حصے ہر بیٹی کو اور چودہ حصے بیٹے کو ملیں گے،صورت تقسیم یہ ہے:

8×5=40

بیوی———-           لڑکا  ————-                                         تین لڑکیاں

1/8————                              عصبہ

1×5                           7×5

5                               35

5           14                                  7+7+7

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved