• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسئلہ تین طلاق

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے شوہر نے پہلی مرتبہ بولا کہ ’’میں تجھے طلاق دیتا ہوں ‘‘دوسری مرتبہ اسی دن اسی ٹائم ایک آنٹی کے سامنے بولا کہ’’ میں ایک طلاق اس کو اندر کمرے میں دے کر آیا ہوں ،دوسری آپ کے سامنے دےرہا ہوں کہ جا فرح میں نے تجھے طلاق دی‘‘ پھر اسی دن رات کو کسی نے بتایا کہ تین دن کے اندر اندر رجوع کرو اور کفارہ ادا کرو،پھر اگلے دن ہم نے رجوع کیا اور اسی دن 70 افراد کو کھانا کھلایا ،ایک سال بعد پھر انہوں نے میری امی کو فون کر کے کہا کہ میں نے آپ کی بیٹی کو دو طلاقیں دے دی تھیں آج میں نے اس کو تیسری طلاق بھی دے دی ہے ،آکر اپنی بیٹی لے جائیں اور مجھےکہا کہ دوطلاقیں میں تجھے پہلے دے چکا ہوں آج تیسری بھی دے رہا ہوں پھر میری ایک عالمہ دوست نے کہا کہ آپس میں بیٹھ کر نکاح کرلو سب ٹھیک ہو جائے گا، ہم نے کر لیا پھر ہم عمرہ پر چلے گئےپھر اس کے  ایک سال بعد میں حیض کی حالت میں تھی تو انہوں نے بولا کہ ’’میں نے تجھے طلاق دی ،میری زندگی سے چلی جا ‘‘ مذکورہ صورت میں کیا میں اپنے شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہوں یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے نکاح مکمل طور سے ختم ہو گیا ہے اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے، لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے نہ رجوع کی گنجائش ہے ۔

تو جیہ:         مذکورہ صورت میں شوہر کے الفاظ ’’ میں تجھے طلاق دیتا ہوں ‘‘اس سے پہلی طلاق واقع ہوئی ۔ دوسری طلاق’’ جافرح میں نے تجھے دوسری طلاق دی‘‘کے الفاظ سے ہوئی۔ ’’تیسری طلاق ’’ آج میں نے اس کو تیسری طلاق بھی دے دی ہے ‘‘کے الفاظ سے ہوئی ۔ چناچہ فتاوی  شامی صفحہ 509 جلد نمبر4 میں ہے:

وان کرر لفظ الطلاق وقع الکل وان نوی التاکید دین۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved