• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسبوق اورلاحق میں کیا فرق ہے؟

استفتاء

مسبوق اورلاحق میں کیا فرق ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جوشخص پہلی رکعت میں امام کے ساتھ شریک ہو لیکن بعدمیں کسی عذر(مثلاًسوتےرہنایا وضو ٹوٹ جاناوغیرہ)کی وجہ سے کسی رکعت میں شریک نہ ہو سکے اس کو فقہاء کی اصطلاح میں لاحق کہاجاتا ہے۔جبکہ مسبوق اس شخص کو کہا جاتا ہے جو پہلی رکعت کے رکوع کےبعد جماعت میں شامل ہوا ہو ۔

دونوں کی نماز میں اہم فرق یہ ہے کہ لاحق اپنی تمام نماز میں مقتدی (کسی کی اقتدا میں نماز پڑھنے والے)کا حکم رکھتاہے ، اسی لئے فوت شدہ رکعات میں بھی مقتدی کی طرح قراءت نہ کرے گااوراگرسہواً کوئی غلطی ہوجائے تو اس پر سجدہ سہونہیں۔  اور مسبوق اپنی فوت شدہ رکعات میں منفرد (اکیلے نماز پڑھنے والے)کا حکم رکھتا ہے ،اسی لئے جب فوت شدہ رکعتوں کی قضاکےکےلیے اٹھےگاتوپہلی رکعت میں ثناء،تعوذوتسمیہ پڑھے گا،اور قراءت بھی کرے گا۔اور فوت شدہ رکعتوں کی ادائیگی کےوقت کوئی سہوہوگیا تو اس کےلیے سجدہ سہوبھی کرے گا ۔

الدر المختار (1/ 594)

( و ) أعلم أن ( المدرك من صلاها كاملة مع الإمام واللاحق من فاتته ) الركعات ( كلها أو بعضها ) لكن ( بعد اقتدائه ) بعذر كغفلة وزحمة وسبق حدث وصلاة خوف ومقيم ائتم بمسافر وكذا بلا عذر بأن سبق إمامه في ركوع وسجود فإنه يقضي ركعةوحكمه كمؤتم فلا يأتي بقراءة ولا سهو…..( والمسبوق من سبقه الإمام بها أو ببعضها وهو منفرد ) حتى يثني ويتعوذ ويقرأ وإن قرأ مع الإمام لعدم الاعتداد بها لكراهتهامفتاح السعادة ( فيما يقضيه )

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved