- فتوی نمبر: 29-292
- تاریخ: 25 جون 2023
استفتاء
مسبوق،امام کے دونوں طرف سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہوگا یا ایک طرف سلام پھیرنے کے بعد ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مسبوق امام کے ایک سلام پھیرنے کے بعد بھی اپنی بقیہ نماز پوری کرنے کے لیے کھڑا ہوسکتا ہے تاہم بہتر یہ ہے کہ جب اسے غالب گمان ہوجائے کہ امام کےذمے سجدہ سہو نہیں تو اس وقت کھڑا ہو بعض اہل علم نے اس غلبۂ ظن کو دونوں سلاموں کے پھیرنے کے ساتھ مقدر فرمایا ہے اور بعض نے دو سلاموں کے بعد مزید کچھ انتظار کرنے کا کہا ہے اور بعض نے دوسرے سلام کی ابتداء کے ساتھ اسے مقدر فرمایا ہے۔ ہماری رائے میں بھی عموماً امام کے دوسرا سلام شروع کرنے سے یہ غلبۂ ظن حاصل ہوجاتا ہے۔
الدر المختار (1/597) میں ہے:
وينبغي أن يصبر حتى يفهم أنه لا سهو على الامام
(قوله وينبغي أن يصبر) أي لا يقوم بعد التسليمة أو التسليمتين، بل ينتظر فراغ الإمام بعدهما كما في الفيض والفتح والبحر
ہندیہ (1/91) ميں ہے:
(ومنها) أنه لا يقوم إلى القضاء بعد التسليمتين بل ينتظر فراغ الإمام
مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص179) میں ہے:
«وينبغي أن يمكث المسبوق بقدر ما يعلم أنه لا سهو عليه»
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (1/ 401)میں ہے:
«ومن أحكامه أنه لا يقوم إلى القضاء قبل التسليمتين بل ينتظر فراغ الإمام بعدهما لاحتمال سهو على الإمام فيصبر حتى يفهم أنه لا سهو عليه إذ لو كان لسجد»
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح (ص464)میں ہے:
«”بقدر ما يعلم أنه لا سهو عليه” وذلك بتسليم الإمام الثانية على الأصح أو بعدهما بشيء قليل بناء على ما صححه في الهداية»
احسن الفتاویٰ(3/377) میں ہے:
مسبوق امام کے دونوں طرف سلام پھیرنے کے بعد بھی اتنی تاخیر سے اُٹھے کہ امام کے ذمہ سجدہ سہو نہ ہونا معلوم ہوجائے۔
فتاویٰ محمودیہ (5/345) میں ہے:
سوال: جس شخص کی نماز میں کوئی رکعت رہ گئی تو :
(الف) جب امام داہنے طرف سلام پھیرتے وقت صرف لفظ سلام نکالے اسی وقت کھڑا ہو جائے ؟یا
(ب) بائیں طرف کے لفظ سلام کے وقت کھڑا ہو ؟ یا
(ج) بائیں طرف کو سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہو ؟
ان تینوں میں سے کونسا احسن ہے ؟
جواب: طریقہ (ج) اسلم اور احسن ہے۔
کفایت المفتی( 3/437 )میں ہے :
سوال : بکر بعد میں جماعت میں شریک ہوا ایک رکعت امام پڑھ چکا تھا امام جب سلام پھیرے تب رکعت پوری کرنے کے لئے اٹھے یا جب دوسرا سلام پھیرے اس وقت کھڑا ہو ؟
جواب : دوسرا سلام امام شروع کر دے تو کھڑا ہو کیونکہ پہلے سلام کے بعد ممکن ہے کہ امام سجدہ سہو کرے تو کھڑے ہونے والے کو سجدہ سہو کے لئے واپس آنا ہو گا ۔
آپ کے مسائل اور ان کا حل( 3/526 )میں ہے :
سوال : اگر جماعت میں پہلی ،دوسری رکعت چھوٹ جائے تو کب کھڑا ہونا چاہیے ؟ جب امام ایک طرف سلام پھیر لے یا دونوں طرف سلام پھیر لینے کے بعد ؟
جواب : جب امام دوسری طرف کا سلام شروع کرے تو مسبوق کھڑا ہو جائے ،ایک طرف سلام پھیرنے ہر کھڑا نہ ہو ،کیونکہ ہو سکتا ہے امام کے ذمہ سجدہ سہو ہو ۔
خیر الفتاوی( 2/407 )میں ہے:
سوال : جماعت سے رہی ہوئی نماز پوری کرنے کے لئے کس وقت کھڑا ہونا چاہیے ؟ جب امام دوسرا سلام شروع کرے یا دوسرا سلام مکمل کر چکے تب کھڑا ہو ۔ با حوالہ جواب عنایت فرمائیں ۔
جواب : اصل تو یہ ہے کہ اس وقت اٹھے جب یہ اطمینان ہو جائے کہ امام کے ذمہ سجدہ سہو نہیں ہے ۔ وينبغي أن يصبر حتى يفهم أنه لا سهو على الإمام . شامی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved