- فتوی نمبر: 17-8
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
قرآنی آیات کسی اور زبان میں لکھنی حرام !
ان شاء الله، ما شاء الله، جزاك الله، سبحان الله وغیرہ وغیرہ ان جیسے دیگر الفاظ انگلش میں نہ لکھیں، السلام عليكم بھی انگلش میں نہیں لکھ سکتے، خالی سلام لکھنے میں حرج نہیں!
کیا مذکورہ فتوی ٹھیک ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ایک دوآیت یاکچھ قرآنی آیات کو اگر خط یا میسج میں لکھنا ہو تو اس میں مصحف عثمانی کے رسم الخط کی اتباع ضروری نہیں، لہذا ایسی صورت میں قرآنی آیات کو دوسری زبان میں بھی لکھ سکتے ہیں البتہ پورا قرآن یاقرآن پاک کاایک معتدبہ(بڑاحصہ)حصہ دوسری زبان میں یا رسم عثمانی کے خلاف لکھنا جائز نہیں،اور ان شاء الله، ما شاء الله، جزاك الله، سبحان الله وغیرہ ان جیسے دیگر الفاظ بہرصورت انگلش میں لکھے جا سکتے ہیں، کیونکہ یہ الفاظ اگرچہ عربی کے ہیں لیکن قرآن نہیں، البتہ لکھتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ انگریزی کے ہجوں میں ان الفاظ کے تلفظ کا لحاظ رکھا جائے۔
امداد الفتاویٰ جلد 5 صفحہ 62 میں ہے:
کوئی شخص اپنے خط میں کوئی آیت استشھاداً لکھے اس میں اتباع(رسم عثمانی کے اتباع ۔از ناقل) کے وجوب کا دعوی غالبا دشوار اور بے دلیل ہے۔
في الدر المختار 2/227
وتجوز كتابة آية أو آيتين بالفارسية لا أكثر
© Copyright 2024, All Rights Reserved