• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مشہور درودوں کو پڑھنے کا حکم

عوام میں مختلف قسم کے دُرود رائج ہیں جیسے: درودِ تاج، درودِ کشف، درودِ ناریہ، درودِ ماہی، درودِ نوری، درودِ ہزاری، درودِ زیارت، درودِ موسوی، درودِ غوثیہ اور درودِ لکھی وغیرہ۔ شرعی نقطہ نظر سے ایسے تمام دُرودوں کی حقیقت یہ ہے کہ:

1️۔ایسے تمام درود قرآن وحدیث سے ہرگز ثابت نہیں، بلکہ یہ اپنی طرف سے ایجاد کردہ ہیں۔

2️۔ایسے تمام درودوں کی کوئی بھی فضیلت قرآن وحدیث سے ثابت نہیں، اس لیے ان کے جتنے بھی فضائل بیان کیے جاتے ہیں وہ سب کے سب منگھڑت اور خود ساختہ ہیں۔

3️۔ان درودوں کے جتنے بھی فوائد بیان کیے جاتے ہیں وہ بھی کسی معتبر ذریعے سے منقول نہیں۔

4۔ان درودوں میں کئی سارے درود ایسے ہیں جن کا مضمون بھی شریعت کے خلاف ہیں حتی کہ ان میں شرکیہ الفاظ بھی موجود ہیں، جس کی وجہ سے ایسے درود سخت گناہ کا باعث بن جاتے ہیں، بلکہ ایمان کے لیے بھی خطرہ بن جاتے ہیں۔

5️۔ایسے تمام درودوں میں ایک مشترکہ بڑی خرابی یہ بھی ہوتی ہے کہ انھیں احادیث سے ثابت شدہ  درودوں سے زیادہ اہمیت اور مرتبہ دیا جاتا ہے اور ان کے مقابلے میں زندگی بھر احادیث سے ثابت شدہ درودوں کی طرف نہ تو خصوصی توجہ دی جاتی ہے، نہ اتنی اہمیت دی جاتی ہے، نہ انھیں سیکھنے کی کوشش کی جاتی ہے، نہ انھیں پڑھنے کی کوشش کی جاتی ہے اور نہ ہی ان کی اشاعت میں دلچسپی لی جاتی ہے، ظاہر ہے کہ یہ ساری صورتحال افسوس ناک بھی ہے اور شریعت کے مزاج کے خلاف بھی ہے جس کی اصلاح واجب ہے۔

یہ نکتہ اُن مقتدیٰ حضرات کے لیے بھی قابلِ توجہ ہے کہ جو  ایسی غلطی میں مبتلا ہیں۔ مزید یہ کہ یہ ایسی کوتاہی اور غلطی ہے کہ جس کو سمجھنے کے لیے باریک علمی دلائل دینے کی ضرورت نہیں پڑتی، بلکہ معمولی غور وفکر سے بھی یہ بات سمجھ آجاتی ہے کہ حضور اقدس ﷺ سے ثابت شدہ درود کو دیگر تمام خود ساختہ درودوں پر فضیلت اور فوقیت حاصل ہے، تو پھر احادیث سے ثابت شدہ درودوں سے اتنی بے توجہی کیوں برتی جاتی ہے؟! آخر کیا وجہ ہے کہ امت میں ثابت شدہ درودوں کو عام نہیں کیا جاتا ہے؟! ہر ایک اپنا درود ایجاد کرنے اور عام کرنے کی کوشش میں کیوں پڑا رہتا ہے؟

6۔یہ دین میں غلو ہے کہ غیر ثابت درودوں کو زیادہ اہمیت، توجہ اور فضیلت دی جائے! ہاں اگر غیر ثابت شدہ درودوں میں کوئی غیر شرعی بات نہ ہو اور اس کو شرعی حدود میں رکھ کر پڑھا جائے تو اس کے جائز ہونے میں کوئی شبہ ہی نہیں۔

7۔ماقبل کی تفصیل سے بزرگانِ دین سے منقول معتبر درودوں کی حقیقت بھی معلوم ہوجاتی ہے کہ اگر انھیں شرعی حدود میں رکھا جائے اور انھیں ثابت شدہ درودوں کی طرح یا ان سے زیادہ اہمیت وفضیلت نہ دی جائے تو ان کو پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔

حاصلِ کلام:

ماقبل کی تفصیل سے یہ بات بخوبی معلوم ہوجاتی ہے کہ متعدد خرابیوں کے باعث تحریر کی ابتدا میں مذکور تمام خود ساختہ درودوں کو ترک کرنا بہت ضروری ہے، اور ان کی بجائے احادیث سے ثابت شدہ درودوں کو سیکھنے، ان کو پڑھنے اور انھیں عام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

مفتی صاحب مجھے یہ  بتائیں کیا یہ  غلط ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ درودوں کے الفاظ کیا ہیں اور ان کے کیا فضائل  اور فوائد  بیان کیے جاتے ہیں انہیں دیکھے بغیر کلی طور پر یہ حکم لگا دینا کہ’’مذکورہ تمام خود ساختہ درودوں کو ترک کرنا  بہت ضروری ہے‘‘درست نہیں کیونکہ آپﷺ پر درودوسلام  پڑھنے کے صیغے (الفاظ)شرعا متعین نہیں کہ جس کی وجہ سے درودوسلام کے غیر منقول  تمام صیغوں (الفاظ)کو ترک کرنا ضروری  ہو  ہاں جس کے الفاظ میں کوئی شرعی خرابی ہوگی یا جس کے بارے میں لوگوں کا کوئی خلاف شرع عقیدہ ہوگا  اسے ترک کرنا ضروری ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved